لاہور(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم فوج اور عدلیہ کے ساتھ تلخیاں کم کرنا چاہتے ہیں، ملک میں الیکشن کے علاوہ کوئی نظام استحکام نہیں دے سکتا، ہماری خواہش ہے 20 مارچ سے پہلے الیکشن کا عمل مکمل ہوکر نئی حکومتیں آجائیں، پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ نے آئین سے بڑھ کر اپنے لئے کام لے لیا ہے ،کسی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سیاستدان نہیں دیتے ہیں، ادارہ خود فیصلہ کرتا ہے، اگر اب بھی ادارے نے بہتر ہونا ہے تو وہ آئین میں رہ کر خود سے اپنے فیصلے کرے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چوہدری پرویز الہی اور مونس الہی سے ملاقات کے بعد زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو اور بعد ازاں ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم جو تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں اسے وفاقی حکومت بگاڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم کوئی ماورائے آئین کام نہیں چاہتے، انتخابات چاہتے ہیں، حکومت سے غیر رسمی رابطے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق اتحاد ی ہیں اور رہیں گے، وزیراعلی پرویز الہی اور مونس الہی نے کہا اگر اسمبلی توڑنے میں تاخیر ہوجائے تو حرج نہیں لیکن جب عمران کہیں گے اسمبلیاں توڑدیں گے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ملک میں الیکشن کے علاوہ کوئی نظام استحکام نہیں دے سکتا، ہماری خواہش ہے 20 مارچ سے پہلے الیکشن کا عمل مکمل ہوکر نئی حکومتیں آجائیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 3 سال کی کم ترین سطح پر ہے، تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود حکومت عوام کو ریلیف نہیں دے رہی۔ادھر پیر کو فواد چوہدری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ نے آئین سے بڑھ کر اپنے لئے کام لے لیا ہے ،کسی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سیاستدان نہیں دیتے ہیں، نہ ہی سیاستدان سے پوچھا جاتا ہے، ادارہ خود فیصلہ کرتا ہے، اگر اب بھی ادارے نے بہتر ہونا ہے تو وہ آئین میں رہ کر خود سے اپنے فیصلے کرے۔، عدالتوں نے اپناایک طریقہ کار رکھا ہے اور سب سے سینئر موسٹ چیف جسٹس لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے ہماری کوئی مدد نہیں کی اور ہمیں توقع سے کم نشستیں ملی ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے ساتھ پی ٹی آئی کے تعلقات اچھے اور برے دونوں رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو کس حد تک سیاست میں روکنا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں