جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن گن پوائنٹ پر دی گئی؟ فواد چوہدری کا تہلکہ خیز بیان

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ ججز اور جرنیلوں کو آپس میں بحث کرنی چاہئے کہ ان کی 75 سالہ پالیسی کے بعد ملک کہاں پہنچ چکا ہے ، سیاستدانوں کو باہر نکال کر فیصلے ہوتے ہیں ، ایکسٹیشن کوئی سیاستدان دیتا ہے یا وہ پوچھ کر لی جاتی ہے ، ایسا نہیں ہے ۔

 

 

 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ ہمارے جنرل (ر) باجوہ سے اچھے تعلقات رہے ، ابتدا میں انہوں نے ہماری بہت مدد کی تھی مگر پھر آخری 8 نو ماہ میں ہمارے ان سے اختلافات رہے ۔میزبان کاشف عباسی کےسوال کا جواب دیتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ ہم سے گن پوائنٹ پر ایکسٹیشن نہیں لی گئی مگر جو صورتحال پیدا ہو جاتی ہے وہ زبردستی ٹائپ کی ہی ہوتی ہے ، وہ آزادانہ فیصلے نہیں ہوتے ۔ میزبان کے ڈبل گیم سے متعلق سوال کے جواب پر فواد چودھری نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ ہمارے آخری مہینوں میں ہمارے ساتھ بہت سی زیادتیاں کی گئیں مگر اب وہ ریٹائر ہو چکے ہیں تو میرا خیال ہے کہ اس پر بات کرنے کی ضرورت نہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کی سیاست میں اسٹیبشلمنٹ کا ایک کردار ہے اور یہ آئینی کردار سے بہت آگے بڑھ کر ہے ۔ فواد چودھری نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں اسٹبلشمنٹ نے ہمارا راستہ روکا ، اس الیکشن میں ہماری 25 سے 30 سیٹیں روکیں۔

 

 

ان سیٹوں پر مخالفین کی فتح پانچ ہزار سے کم ووٹوں کی تھی چند ایک سیٹوں پر فتح کا مارجن ایک ہزار ووٹ بھی نہ تھا ۔ ججز اور جرنیل آپس میں بیٹھ کر بحث کر لیں کہ 75 سال میں پاکستان ان کی پالیسیوں کے باعث کہاں پہنچ چکے ہیں . سوال یہ ہے کہ ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمارے ہاں اسٹیبلشمنٹ نے آئین سے بھی بڑا رول لے لیا ہے ، آرمی چیف کی ایکسٹینشن ہونی چاہئے ، کس نے لگنا ہے ، کیسے لگنا ہے ، سیاستدان تو اس پر بحث ہی نہیں کر سکتے ، عدلیہ نے فیصلہ کرلیا کہ سینئر ترین چیف جسٹس لگے گا،فوج بھی اپنے فیصلے خود بنا لے سسٹم بنا لے کس نے کیسے آگے جانا ہے ۔اینکر نے سوال پوچھا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس بھی ڈیل کے تحت کم ہوئے تھے ، فواد چودھری نے کہا کہ نواز شریف نے پورا پلان کیا تھا ، اب یہ علم نہیں کہ ان کے سیمپل تبدیل کئے گئے یا ٹیسٹ رپورٹ میں ہیرا پھیری کی گئی ، کبھی آپ اعظم سواتی اور شہباز گل سے پوچھیں کہ آپ کی رپورٹس ہوئیں تو کیا ہوا ، یہاں ٹیسٹ رپورٹ مذاق بن چکی ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں