لاہور(پی این آئی)جنرل باجوہ کے کہنے پر پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی توڑنے کو تیار ہوں لیکن مارچ تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے واضح طور پر کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ کے کہنے پر پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ نہیں دیا۔ہم نیوزکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ق لیگ کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ نہ جنرل باجوہ نے ڈبل گیم کی اور نہ ہی عمران خان نے کی۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی توڑنے کو تیار ہوں لیکن مارچ تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔واضح رہے کہ چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے چند روز قبل ہی دعویٰ کیا کہ تھا کہ جنرل باجوہ کے کہنے پر عمران خان کا ساتھ دیا تھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما سعد رفیق نے عمران خان سے سوال کیا ہےکہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینا غلطی تھی تو دوبارہ ایکسٹینشن دینےکی پیش کش کیوں کی ؟ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ آپ دو صوبوں کی حکومت تو چلا کر دکھائیں ، ایک دوسرے کےگریبان پھاڑ کر ملک نہیں چلتے، انہیں کس چیز کی جلدی ہے ؟ انہوں نے کون سی آگ بجھانی ہے ؟ انہوں نے تو ابھی دیکھا ہی کچھ نہیں ، ہم نے بہت بھگتا ہے۔سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بقول ن لیگ کی حکومت تو صرف 27 کلومیٹر پر مشتمل ہے ، عوام جس کی کارکردگی دیکھیں گے اسے ووٹ دیں گے۔ وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ریلوے کی 46 کوچز پاکستان آئیں گی، منصوبےکی تکمیل میں تاخیرکےباعث لاکھوں روپےکا نقصان ہوا۔
ریلوے انجنوں کے لیے چینی اور امریکی کمپنیوں سےبات ہوئی تھی، ریلوے کے وسائل بڑھانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں، پچھلے 4 سال میں ریلوے کےلیےکچھ نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے نے جدید مسافر کوچز پاکستان میں بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین سے 56 کوچز پاکستان پہنچ گئی ہیں، کوچز خریداری میں تاخیر سے اخراجات زیادہ آئے تاہم آئندہ کوچز کی تیاری پاکستان میں ہی ہو گی، اس مقصد کے لیے کیریج فیکٹری کو بھی اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ لوکوموٹوز کیلئے دوسرے ملکوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، کیوں کہ ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل نہیں ہے، گزشتہ حکومت نے ریلوے ملازمین اور افسران کےساتھ برا سلوک کیا، پی ٹی آئی کی 4 سالہ بدانتظامی کے باعث اداروں کو چلانا مشکل ہو چکا ہے، پچھلے چار سال میں ایک بھی لوکوموٹو یا کوچ نہیں خریدی گئی، گزشتہ چار سال میں ایم ایل ون منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ اب ہمیں دوبارہ صفر سے سفر شروع کرنا پڑرہا ہے، ریلوے کو خسارے سے نکالنے کیلئے ادارے کی زمینوں کو استعمال میں لانا ہوگا ۔
۔ اتحادی حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ قبل ازیں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران کی تکلیف اور درد قابل فہم ہے، وہ اقتدار میں رہنے اور اپنے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کیلئے طاقتور حلقوں کی بلائنڈ سپورٹ چاہتے تھے جو بدترین گورننس اور کرپشن کے باعث انہیں حاصل نہ رہ سکی، مطلق العنان حکمرانی کے خواب چکنا چورہوئے توعمران اور ان کے سہولت کار پھٹ پڑے، اقتدار سے باہررہ کراپنے کالے کرتوت پکڑے جانے کا خوف پاکستان تحریک انصاف کوکسی طور چین لینے نہیں دے رہا، وہ حسب عادت اپنے محسنوں اور سرپرستوں کو ننگی گالیاں دے رہے ہیں اوران پر غلیظ الزامات لگا رہے ہیں، مگران کی آتش انتقام بجھنے کا نام ہی نہیں لے رہی، ایسے طوطا چشم محسن کش پالشیے پہلی بار دیکھے اورسنے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں