اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ و’ہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فوج اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر تنقید نہ ہو۔ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور پارٹی کے سوشل میڈیا مینجرز کے گروپ میں ہدایت کی ہے کہ ’’براہِ کرم اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئے چیف اور آرمی پر تنقید نہ ہو۔‘‘
عمران خان کی یہ ہدایت اس بات کا اشارہ ہے کہ پارٹی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے مشکلات کے شکار تعلقات کو بہتر کرنا چاہتی ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم کے آرمی چیف کی حیثیت سے تقرر کے بعد عمران خان ان کے بحیثیت وزیراعظم اور جنرل عاصم منیر کے درمیان جو کچھ ہوا اس کی پرچھائیں تک نہیں دیکھنا چاہتے۔ رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے عمران خان کی تازہ ترین ہدایت کی تصدیق یا تردید نہیں کی لیکن یہ کہا کہ پارٹی کی پالیسی یہ ہے کہ ادارے کے ساتھ کشیدگی اختیار نہ کی جائے۔ ماضی میں پی ٹی آئی کے بعض افراد اور ان کی پالیسیوں پر مسائل رہے ہیں۔ ہمیں بحیثیت ادارہ فوج کے ساتھ کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا، فوج ملک کی سلامتی اور دفاع کیلئے بے حد ضروری ہے۔بدھ کو عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں جنرل ساحر شمشاد اور جنرل سید عاصم منیر کو نیا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ نئی فوجی قیادت گزشتہ 8 ماہ سے جاری قوم اور ریاست کے درمیان اعتماد کے فقدان کو دور کرنے کی کوشش کرے گی، ریاست کو طاقت عوام سے ملتی ہے۔ اسی ٹوئٹ میں عمران خان نے قائد اعظم محمد علی جناح کا ایک بیان بھی شیئر کیا کہ “کبھی نہ بھولیں کہ مسلح افواج قوم کی ملازم ہیں، قومی پالیسی بنانا آپ کا کام نہیں، یہ ہم سویلینز ہیں جو ان معاملات پر فیصلہ کرتے ہیں اور یہ آپ کا فرض ہے کہ آپ وہ کام کریں جو آپ کے سپرد کیا گیا ہو۔”نئے آرمی چیف کے تقرر کے بعد، عمران خان اور پی ٹی آئی نے اپنی وہ پالیسی تبدیل کر دی جو وہ گزشتہ 8 ماہ کے دوران اختیار کیے ہوئے تھے۔ حکومت سے نکال باہر کیے جانے کے بعد سے عمران خان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر کڑی تنقید کی اور اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار قرار دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں