توہین عدالت کی کارروائی عمران خان کی بجائے کن دو پی ٹی آئی رہنمائوں کیخلاف ہو گی؟ سپریم کورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے 25 مئی لانگ مارچ کے حوالے سے عمران خان کیخلاف توہین عدلات کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت توہین عدالت کارروائی کیلئے کیسے متاثرہ فریق ہے؟ اگر کوئی غلط بیانی ہوئی یہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری کی جانب سے ہو گی اس لئے اگر توہین عدالت کی کارروائی ہوئی تو وہ بھی بابر اعوان اور فیصل چوہدری کیخلاف ہو گی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت وزارت داخلہ کے وکیل سلمان بٹ نے کہا کہ ڈی چوک پر پہنچنے کی کال 24 مئی کو دے دی گئی تھی،عدالتی آرڈر عمران خان تک پہنچا اس سے متعلق پورا ریکارڈ موجود ہے،مواد کے ساتھ یو ایس بی بھی پیش کی گئی جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات ہیں۔جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دئیے کون غلط کہہ رہا ہے کون نہیں،عدالت کیسے تعین کرے؟ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ نہیں ہے جو شہادتیں ریکارڈ کرے۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے سامنے مواد آ گیا اور عمران خان کا مؤقف بھی،عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں عدالتی حکم کا علم ہی نہیں تھا،حکومت صرف معاونت کر سکتی ہے،فیصلہ عدالت نے کرنا ہے،لارجر بنچ نے جب سماعت شروع کی تو لانگ مارچ ختم ہوچکا تھا،کس نے کیا کہا اور کیا کال دی گئی تھی سب حالات کا جائزہ لینا ہے،دیکھنا ہے ڈی چوک پہنچنے والے مقامی تھے یا لانگ مارچ کا حصہ؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے قرار دیا کہ 25 مئی والا کیس تو سپریم کورٹ نے نمٹا دیا تھا،موجودہ درخواست پچیس مئی والے حکم کا تسلسل کیسے ہو سکتی ہے؟حکومت کیسے متاثرہ فریق ہے جو توہین عدالت کی کارروائی شروع کرائے؟۔جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کو براہ راست کوئی یقین دہانی نہیں کرائی تھی،ثابت کرنا ہوگا کہ عمران خان کی ہدایت پر یقین دہانی کرائی گئی۔اگر کوئی غلط بیانی ہوئی ہے تو یہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری کی جانب سے ہوگی،اس لئے اگر توہین عدالت کی کارروائی ہوئی تو وہ بھی بابر اعوان اور فیصل چوہدری کیخلاف ہی ہوگی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں