اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ(ق)کے رہنما اور وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر جاری تنقید کو زیادتی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر جنرل باجوہ نے ان کی جماعت کو تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا۔ایک انٹرویومیں مونس الٰہی نے کہا کہ عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب کے درمیان ملاقات منگل کو نہیں بلکہ
جمعرات کو ہی طے تھی، ہماری عمران خان سے بہت کھل کر بات ہوئی ہے اور ہم نے انہیں مینڈیٹ دیدیا ہے کہ آپ جب اسمبلیاں توڑنا چاہیں توڑ دیں۔انہوںنے کہاکہ یہ وزیراعلیٰ کی نامزدگی سے پہلے ہی طے ہو چکا تھا جس وقت خان صاحب کہیں گے، اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی، اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے ہم نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ آپ اپنی جماعت میں بھی مشاورت کر لیں اور ہم بھی کر لیتے ہیں لیکن بالآخر حتمی فیصلہ خان صاحب کا ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسمبلیاں تحلیل کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں اگر ہمیں چوائس ملے تو ہماری خواہش ہو گی کہ اگلا بجٹ ہم پیش کریں اور اس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں، ہم نے انہیں اپنی رائے سے آگاہ کردیا ہے تاہم یہ بھی بتایا ہے کہ فیصلہ آپ کا ہے۔مونس الٰہی نے کہا کہ ہماری سیاسی رائے تو یہی ہے کہ کل ہی الیکشن ہو جائیں کیونکہ اس وقت مقبولیت خان صاحب کی مقبولیت عروج پر ہے لہذا اگر اس سے استفادہ کرنا ہے تو الیکشن تو کل ہی ہو جانے چاہئیں،
اس سے اتحادیوں اور پی ٹی آئی دونوں کا فائدہ ہے۔انہوںنے کہاکہ 18ویں ترمیم کا مقصد بھی یہی تھا کہ پیپلز پارٹی کو سندھ اور مسلم لیگ(ن)کو پنجاب چاہیے تھا اور انہوں نیوفاق کے بارے میں سوچا ہی نہ تھا، اب وہی چیز ان کے گلے پڑ گئی ہے کیونکہ شہباز شریف صرف اسلام آباد کے وزیراعظم بن کر رہ گئے ہیں، باقی تو ان کی کہیں حکومت ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں گورنر راج نہیں لگ سکتا کیونکہ اس میں بہت سی قباحتیں ہیں، ان کو اسمبلی سے منظور کرانا پڑے گا اور پھر حتمی حکم تو صدر مملکت دیتا ہے۔اسٹیبلشمنٹ سے روابط کے حوالے سے سوال پر وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے نے کہا کہ
ہمارا پاک فوج کی نئی کمان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا ،عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کے حوالے سے سابق اسٹیبلشمنٹ کا بھی ہم پر کوئی دبا نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک طبقہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر بلاوجہ تنقید کررہا ہے،
یہ وہی باجوہ صاحب ہیں جنہوں نے دریا کا مکمل رخ پی ٹی آئی کے لیے موڑا ہوا تھا، تب وہ بالکل ٹھیک تھے اور آج وہ ٹھیک نہیں رہ گئے، تو جو بھی کوئی باجوہ صاحب کے خلاف بات کرتا ہے تو میرا اس چیز پر بہت اختلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ جب باجوہ صاحب آپ کی مکمل حمایت کررہے تھے تو وہ بالکل ٹھیک تھا تاہم اب وہ غدار ہوگئے ہیں، میں نے تو پی ٹی آئی والوں سے کہا کہ ٹی وی پر آنا ہے تو آجا،
تم مجھے ثابت کرو کہ وہ کیسے غدار ہیں، میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اس بندے نے تمہارے لیے کیا کچھ کیا ہے، میں نے تو دونوں طرف سے بھگتا ہے۔مونس الٰہی نے کہا کہ میرے خیال میں یہ زیادتی ہو رہی ہے، اس میں تو کسی کو شک نہیں کہ ایک بندے نے آپ کی مکمل حمایت کی، کسی کو شک ہے تو میں اس کے شکوک دور کر دیتا ہوں، جب وہ آپ کی حمایت سے ہٹ گیا تو وہ برا ہو گیا، میں اس چیز کے خلاف ہوں،
میری نظر میں تو وہ کبھی برے نہیں تھے۔انہوں نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بندہ برا ہوتا ناں تو وہ کبھی بھی مجھے یہ نہ کہتا کہ آپ عمران خان کا ساتھ دیں، جس وقت فیصلہ ہو رہا تھا کہ ہمیں ادھر جانا ہے یا ادھر جانا ہے تو ہمیں تحریک انصاف سے بھی آفر آ گئی تھی
اور میاں صاحبان سے بھی آ گئی تھی، سب کو پتا ہے کہ میرا جھکا پی ٹی آئی کی طرف تھا تو والد صاحب سے اس پر مشاورت ہوئی تو اس وقت باجوہ صاحب نے کہا تھا کہ میری خواہش ہے کہ آپ تحریک انصاف کی طرف جائیں، اگر وہ بندہ برا ہوتا تو وہ اس اہم موڑ پر ہمیں کیوں کہتا کہ آپ تحریک انصاف کا ساتھ دیں۔
انہوںنے کہاکہ آج پی ٹی آئی کو بہت غلط فہمیاں ہیں، اگر پی ٹی آئی میں کسی کو بھی یہ لگتا ہے کہ باجوہ صاحب کا 0.1فیصد قصور ہے تو وہ میرے ساتھ بیٹھے تو میں انہیں بتاتا ہوں کہ ان کا قصور کہاں نہیں ہے، انہوں نے بہت زیادہ فیور کیا، کئی مواقع پر مسئلے کھڑے ہو گئے تھے تو وہ ذاتی طور پر ملک میں اور بیرون جا کر مسئلے حل کرتے رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں