اسلام آباد (پی این آئی) عمران خان کی پارٹی ٹوٹی ہے، اُن کے 20 ارکان ہمارے یہاں آکر بیٹھے ہیں، ایاز صادق کا دعویٰ۔ اسمبلیاں توڑنے سے متعلق عمران خان کی طرف دیکھا جا رہا ہے، دو اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو کیاکرنا ہے ہم اس حوالے سے حکمت عملی بنا رہے ہیں، وفاقی وزیر ایاز صادق۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ایاز صادق نے کہا ہے کہ عمران خان کی پارٹی ٹوٹی ہے، اُن کے 20 ارکان ہمارے یہاں آکر بیٹھے ہیں، جس طرح پہلے اُن کے اتحادی چھوڑ کر گئے ہیں تو پرویز الہٰی اور باقی کیوں نہیں جاسکتے، وفاقی وزیر برائے اقتصادی و سیاسی امور ایاز صادق نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے سے متعلق عمران خان کی طرف دیکھا جا رہا ہے، دو اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو کیاکرنا ہے ہم اس حوالے سے حکمت عملی بنا رہے ہیں، عمران خان یہ رسک لینے سے پہلے دس مرتبہ سوچیں گے۔ایاز صادق نے کہا کہ ابھی تک پرویز الٰہی کے پاس کوئی آپشن نہیں، پرویز الٰہی کا مستقبل ان ہی کےساتھ ہے، ہم نے پرویز الٰہی کو وزارت اعلیٰ آفر کی تھی، دعائے خیرہوئی لیکن24 گھنٹےمیں صورتحال تبدیل ہوئی۔ انوہں نے مزید کہا کہ دو اسمبلیاں چلی گئیں تو الیکشن ہونگے،کوئی مسئلہ نہیں۔
پی ٹی آئی کے دیگراتحادی جاسکتےہیں تو پرویز الٰہی کیوں نہیں جاسکتے؟ گھبرانےکی کوئی بات نہیں، مشکل سےمشکل حالات میں بھی الیکشن لڑیں گے، وفاقی حکومت کہیں نہیں جارہی،گئی بھی تو کوئی بڑی بات نہیں، الیکشن میں ہارجیت ہوتی ہے، گبھرا کر نہیں لڑا جاتا، عمران خان اسمبلیاں تحلیل کریں گے تو ہم پورا ڈٹ کرالیکشن لڑیں گے۔دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان غلط فیصلہ کرتے تو قوم کیلئے مشکل ہوتی، سیاست میں ہارجیت ہوتی رہتی ہے، برطانیہ کومدر آف ڈیموکریسی کہا جاتا ہے لیکن وہاں کتنے وزیراعظم تبدیل ہوچکے ہیں، جمہوریت میں جتنے ایشوز آتے ہیں جمہوریت اتنی ہی مضبوط ہوتی ہے، میں صدر تھا تو میں نے خود اختیارات وزیراعظم کو منتقل کردیے، یہ میری اپنی سوچ تھی کہ اٹھارویں ترمیم لے کر آئے۔ہمیں کسی کا خوف نہیں اپنی دھرتی سے پیار ہے۔ میرا ایک ہی ملک ہے میں کہیں نہیں جاسکتا، اگر میرے بچے باہر جانا چاہتے تو وہ واپس کیوں آئے، بلاول خود بہت بڑا ذمہ دار ہے۔
میری بیٹیاں بہت ذمہ دار ہیں وہ اپنی ماں کو دیکھتے ہیں، کہ انہوں نے کتنی مشکل زندگی گزاری ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ جو آرمی چیف بنے ہیں میں ان کو جانتا نہیں ہوں ، میں صرف لیفٹیننٹ جنرل عامر کو جانتا تھا وہ چھٹے نمبر پر تھا، نیا آرمی چیف ادارے کے فیصلے پر آیا ہے، یہ بہت سینئر ہیں، جنرل باجوہ نے مجھے بالکل ایکسٹینشن کا نہیں کہا، وزیراعظم کو کہا ہو تو مجھے نہیں پتا۔جنرل عامر چھٹے نمبر پر تھا اگر وہ دوسرے نمبر پر ہوتا تو میں ضرور کچھ کرتا۔ میں نے وزیراعظم کو کہا کہ یہ آپ کا حق ہے کہ آپ اپنا آئینی حق استعمال کریں، ہم آپ کے اتحادی ہیں، یہ بھی اچھی بات ہے کہ اس شریف آدمی نے ہمیں بلاکر پوچھا وہ نہ بھی پوچھتا اور خود لگا دیتا تو ہم چھوڑ تو نہیں سکتے، ساتھ چل کے اور نقصان پہنچا کر پھر ایسا نہیں کرتے، کیونکہ جب ساتھ چلتا ہوں پھر چھوڑتا نہیں ہوں، اتنے نظریاتی اختلافات کے باوجود کیونکہ پاکستان کھپے۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اسمبلیوں کی تحلیل روک نہ سکےتو الیکشن کرائیں گے، وفاق اورصوبوں کےالیکشن الگ الگ پہلےکبھی نہیں ہوئے، اب یہ تجربہ بھی کرکے دیکھتےہیں۔
ہم عمران خان کو انگیج کرنے سے نہیں ہچکچائے۔ قمرزمان کائرہ نے مزید کہا کہ دو چار مہینے پہلے یا بعد میں الیکشن ہوں تو کیا قیامت آئےگی؟ عمران خان کہہ رہےہیں کہ شرائط کےبغیر بات نہیں ہوسکتی،عمران خان شرائط کےبجائے مطالبات پیش کریں توبات آگےبڑھےگی، کیسےممکن ہوگا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہوگی تو سندھ بھی مجبور ہوگا؟ سندھ اسمبلی کو تحلیل ہونے پر مجبور کیسے کیاجاسکتاہے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں