شاسلام آباد (پی این آئی ) مولانا طارق جمیل شہید صحافی ارشد شریف کے گھر پہنچ گئے، اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار۔ معروف مذہبی رہنما مولانا طارق جمیل شہید صحافی ارشد شریف کے گھر پہنچے اور اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا، مولانا طارق جمیل کے ہمراہ ان کے اہلخانہ و قریبی ساتھی بھی موجود۔
تفصیلات کے مطابق معروف مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل شہید صحافی ارشد شریف کے گھر اظہار تعزیت کے لیے پہنچ گئے۔معروف مذہبی رہنما مولانا طارق جمیل شہید صحافی ارشد شریف کے گھر پہنچے اور اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا، مولانا طارق جمیل کے ہمراہ ان کے اہلخانہ و قریبی ساتھی بھی موجود ہیں۔ انہوں نے شہید صحافی کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔مولانا طارق جمیل نے شہید ارشد شریف کے بیٹے سے ملاقات کی اور اہلخانہ کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ کے والد جو کام کرگئے اس کے لیے تو ہم دعائیں کرتے رہتے ہیں شہادت کا ایسا درجہ اگر ہمیں ملتا تو ہم خوش نصیب ہوتے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں شہید صحافی ارشد شریف کی بیٹی نے بابا کے نام خط میں کہا کہ ’پیارے ابا مہینے سے زیادہ ہوگیا ہے آپ کو ہم سے بچھڑے ہوئے، آپ کے ساتھ جو ہوا بہت غلط ہوا ، سچ بولنے کی یہ قیمت نہیں ہونی چاہئے، کرپشن خلاف بولنے کی یہ قیمت بہت زیادہ ہے۔
شہید صحافی کی کمسن بیٹی نے لکھا کہ ’اباّ اپنے ملک سے اتنی محبت کہ اپنے آپ اور اپنے خاندان سے بھی زیادہ ہو، اس کی یہ سزا تو نہیں ہونی چاہئیے، میں سوچتی ہوں آپ کو صرف بولنے کی اتنی سزا دی گئی، وہ لوگ سچے ہوتے تو جواب دیتے ،آپ کا منہ بند نہ کراتے اور یہ نہ کرتے۔خط میں بیٹی نے بتایا کہ جب بھی آپ سے کوئی کہتا تھا کہ بولنے سے پہلے اپنے بچوں کا تو سوچ تو آپ کہتے تھے میرے بچوں کو اللہ پالے گا۔ ان کی بیٹی خط میں لکھا کہ اباّ اب تک جتنے لوگ بھی آئے یہی کہہ رہے تھے کہ اللہ ایسی شہادت سب کو دے لیکن میں یہ کہنا چاہوں گی کہ اللہ نے شہادت تو دی مگر وقت کے فرعونوں نے بہت ظلم کیا ایسا ظلم کسی کو بھی نہ سہنا پڑے۔یاد رہے کہ پی ایف یو جے نے 2 نومبر کو صحافیوں کیخلاف تشدد کے عالمی دن کو شہید ارشد شریف کے نام کیا ہے۔ علاوہ ازیں 26 نومبر کو شہید ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج نہ کرنے ، جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دینے اور عالمی عدالت سےرجوع نہ کرنے کے معاملے پر صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف کو خط ارسال کیا گیا تھا۔
خط اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے صدر مملکت اوروزیراعظم کوبھجوایا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ ارشدشریف کا کینیا میں قتل قابل مذمت واقعہ ہے، واقعے کی شفاف تحقیقات ہونا قانونی تقاضا ہے۔صدر اور وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر کا اندراج جرم کی کھوج کے لئے بنیادی اقدام ہے، کینیا کی حکومت بری طرح بے نقاب ہوچکی ہے، معاملہ حساس اور تحقیقات کا متقاضی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں