اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ صرف جنرل عامر کو جانتا تھا اگر وہ چھٹے نمبر پر نہ تو پھرضرور کچھ کرتا، نیا آرمی چیف سینئر ترین ہے اور ادارے کے فیصلے سے تعینات ہوا، وزیراعظم شریف آدمی نے ہمیں بلاکر پوچھا وہ خود بھی تعیناتی کردیتا تو ہم چھوڑ تو نہیں سکتے تھے۔
اتحادیوں نے کہا آپ کا آئینی حق ہے۔انہوں نے آج ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان چھوٹی سوچ کے مالک ہیں، عمران خان کی سوچ سیاسی نہیں ہے، عمران خان غلط فیصلہ کرتے تو قوم کیلئے مشکل ہوتی، سیاست میں ہارجیت ہوتی رہتی ہے، برطانیہ کومدر آف ڈیموکریسی کہا جاتا ہے لیکن وہاں کتنے وزیراعظم تبدیل ہوچکے ہیں، جمہوریت میں جتنے ایشوز آتے ہیں جمہوریت اتنی ہی مضبوط ہوتی ہے، میں صدر تھا تو میں نے خود اختیارات وزیراعظم کو منتقل کردیے، یہ میری اپنی سوچ تھی کہ اٹھارویں ترمیم لے کر آئے۔ہمیں کسی کا خوف نہیں اپنی دھرتی سے پیار ہے۔ میرا ایک ہی ملک ہے میں کہیں نہیں جاسکتا، اگر میرے بچے باہر جانا چاہتے تو وہ واپس کیوں آئے، بلاول خود بہت بڑا ذمہ دار ہے، میری بیٹیاں بہت ذمہ دار ہیں وہ اپنی ماں کو دیکھتے ہیں، کہ انہوں نے کتنی مشکل زندگی گزاری ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ جو آرمی چیف بنے ہیں میں ان کو جانتا نہیں ہوں ، میں صرف لیفٹیننٹ جنرل عامر کو جانتا تھا وہ چھٹے نمبر پر تھا۔
نیا آرمی چیف ادارے کے فیصلے پر آیا ہے، یہ بہت سینئر ہیں، جنرل باجوہ نے مجھے بالکل ایکسٹینشن کا نہیں کہا، وزیراعظم کو کہا ہو تو مجھے نہیں پتا۔جنرل عامر چھٹے نمبر پر تھا اگر وہ دوسرے نمبر پر ہوتا تو میں ضرور کچھ کرتا۔ میں نے وزیراعظم کو کہا کہ یہ آپ کا حق ہے کہ آپ اپنا آئینی حق استعمال کریں، ہم آپ کے اتحادی ہیں، یہ بھی اچھی بات ہے کہ اس شریف آدمی نے ہمیں بلاکر پوچھا وہ نہ بھی پوچھتا اور خود لگا دیتا تو ہم چھوڑ تو نہیں سکتے، ساتھ چل کے اور نقصان پہنچا کر پھر ایسا نہیں کرتے، کیونکہ جب ساتھ چلتا ہوں پھر چھوڑتا نہیں ہوں، اتنے نظریاتی اختلافات کے باوجود کیونکہ پاکستان کھپے۔سازشی سائفر کی باتیں ساری امیچور باتیں ہیں، ایک پرچہ لہرا کر کہ امریکا میں یہ ہورہا ہے؟ تم زندگی بھر کیلئے امریکا کے بیڈ بکس میں کیوں آنا چاہتے ہو؟تم خود چلے جاؤ لیکن پاکستان کو کیوں لے جانا چاہتے ہوں، ہم کسی کی بیڈبکس میں نہیں جانا چاہتے بلکہ ساری دنیا کے ساتھ مساوی اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔باجوہ ڈاکٹرائن میں کچھ باتیں ٹھیک تھیں کچھ غلط تھیں اس نے ہمارے ساتھ بیٹھ کر کبھی مشورہ نہیں کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں