اسلام آباد (پی این آئی)سینئر اینکر پرسن و تجزیہ کار کامران شاہد نے کہا ہے کہ جب قمر جاوید باجوہ پاک فوج کے آرمی چیف تھے تو اس وقت عمران خان اور ان کے پارٹی رہنما ان کیلئے تعریفوں کے پل باھندتے تھے آج ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد میں جب ٹرینڈ دیکھے تو مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے تھا کہ ایک پارٹی کی جانب سے ان کیخلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے جارہے تھے میں ان کی مذمت کرتا ہوں اور یہ قابل افسوس بھی ہے کیونکہ باجوہ صاحب نے جتنی
سپورٹ پی ٹی آئی کو کی ہے کسی اور آرمی چیف نے کسی بھی سیاسی جماعت کو پاکستان کی تاریخ میں اتنی بڑی سپورٹ نہیں کی ہے ۔ کامران شاہد کا کہنا تھا کہ میں آپ کو بتا تا چلوں کے عاصم منیر کو روکنے کیلئے ایک ایکسٹینشن کا آرڈر آیا یہ باجوہ صاحب کی طرف سے نہیں تھا بلکہ عمران خان نے یہ آئیڈیا دیا لیکن یہ آئیڈیا بھی آدھے راستے میں ختم ہو گیا ۔ انکا کہنا تھا کہ یہ میں بڑی ذمہ داری کیساتھ بتا رہا ہوں کہ مارشل لاء کا امکان بھی تھا لیکن کورکمانڈر کانفرنس میں
اس آئیڈیے کی نفی کر دی گئی تھی ۔کامران شاہد کا کہنا تھا ایک جنرل تھے وہ اب ریٹائرڈ ہو چکے ہیں وہ عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنے کیلئے عدالت جانے کے درپے تھے لیکن مو پرابلم بنی وہ یہ تھی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ایسے بندے کی سن سکتا ہے کہ ایک ایگرو پارٹی ہو لیکن اگر آپ کسی اور کو آگے کرکے معاملے اٹھانا چاہیں تو وہ عدالت نے سننا نہیں تھا ۔ انکا کہنا تھا کہ فوج کے اندر ایک نظم و ضبط کا خیال کرتے ہوئے وہ جو جنرل تھے اب وہ ریٹائر ہو چکے ہیں ، انہوں نے پھر کورٹ جانے کا فیصلہ نہیں کیا عاصم منیر صاحب کو روکنے کیلئے کورٹ تک جانے کی بات ہو چکی تھی ۔ مزید ویڈیو میں ملاحظہ کریں ۔
آرمی چیف کی تعیناتی رکوانے کیلئے سپریم کورٹ جانے کا منصوبہ کس نے بنایا ؟ کامران شاہد نے رازوں سے پردہ اٹھادیا#DunyaNews #DunyaPrograms #OnTheFront pic.twitter.com/YfUAgzbHxR
— Dunya News (@DunyaNews) November 30, 2022
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں