اسلام آباد (پی این آئی)فوج اگر نیوٹرل نہ ہوتی تو عمران خان کو ضمنی انتخابات میں اتنی فتوحات نہ ملتیں۔دو خاص میں ایک خاص چلے گئے ہیں یہ سوچ کر کہ ان کی جان چھوٹ جائے گی ، پی ٹی آئی کے سانپ عمران خان کو بند گلی میں لے گئے ہیں ،فیصل واوڈا۔
تفصیلات کے مطابق فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو خاص میں ایک خاص چلے گئے ہیں یہ سوچ کر کہ ان کی جان چھوٹ جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف میں جو لوگ باجوہ صاحب سے فائدہ اٹھانے والے تھی آج انھوں نے چھڑی دی نہیں تھی تو انہوں نے جنرل باجوہ کے خلاف ٹویٹ کرنا شروع کر دیئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر فوج کو گالی دی گئی تو برداشت نہیں کروں گا۔فیصل واوڈا نے پنجاب اسمبلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی نہیں ٹوٹے گی ، استعفے دینے سے کام نہیں ہوتا نظام چلتا رہے گا ۔انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ اگر معاملات ایسے ہی چلتے رہے تو انتخابات 6 ماہ آگے بھی جا سگتے ہیں ۔
واضح رہے کہ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا نے امریکی شہریت کے حوالے سے جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دیدیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں فیصل واوڈا کے بیان حلفی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کہہ دیں کہ اُس وقت کے قانون کے مطابق آپ رکن اسمبلی بننے کے اہل نہیں تھے، 15 جون 2018 کو آپ نے امریکی شہریت ترک کرنے کی درخواست دی لیکن شہریت ترک کی نہیں تھی، غلطی تسلیم کرتے ہیں تو آپ موجودہ اسمبلی کی مدت شروع ہونے سے نااہل تصور ہوں گے۔جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کہ شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ کب کا ہے اور اسمبلی رکنیت سے استعفی کب دیا؟ جس پر فیصل واوڈا نے بتایا کہ دوہری شہریت 25 جون 2018 کو ترک کی جبکہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ 30 مارچ 2021 کو دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ فیصل واوڈا نے 3 سال تک قومی اسمبلی کی رکنیت رکھی، عدالت کا مقصد آپ کو یہاں بلاکر شرمندہ کرنا نہیں ہے لیکن آپ نے تین سال تک سب کو گمراہ کیا، عدالت کے سامنے پہلے معافی مانگیں اور پھر کہیں کہ استعفیٰ دیتا ہوں۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت کے سامنے معافی مانگ لیں گے اور اچھی نیت سے استعفی دیں گے تو نااہلی 5 سال کی ہو گی، استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں آپ کے خلاف 62 ون ایف کی کاروائی ہو گی۔فیصل واوڈا نے عدالت میں بیان دیا کہ میں عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتا ہوں، جھوٹا بیان حلفی دینے کی نیت نہیں تھی، عدالت کا جو حکم ہو گا وہ قبول ہو گا۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جو آپ سے کہا جا رہا ہے وہ عدالت کے سامنے خود کہیں، جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں کہ اچھی نیت سے خود استعفی دیا، آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی تسلیم کرتا ہوں۔
فیصل واوڈا کی غیر مشروط معافی کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی معافی تسلیم کرتے ہوئے تاحیات نااہلی کا حکم کالعدم کر دیا اور فیصل واوڈا کو آئندہ عام انتخابات اور سینیٹ الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا۔سپریم کورٹ نے فیصل واڈا کے خلاف الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصل واوڈا کو اپنا استعفی فوری چیئرمین سینیٹ کو بھیجنے کا حکم بھی دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں