موجودہ حالات میں اپوزیشن تحریک عدم اعتماد نہیں لاسکتی، اسپیکر پنجاب اسمبلی بھی میدان میں آگئے

لاہور (پی این آئی) اسپیکرپنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ کوشش ہوگی جلد الیکشن ہوجائیں، اپوزیشن عدم اعتماد لاتی ہے تو بندے پوار کرنا ان کی ذمہ داری ہے لیکن موجودہ حالات میں اپوزیشن عدم اعتماد نہیں لا سکتی اور یوں اپوزیشن کی حسرتیں دل میں ہی رہ جائیں گی کیوں کہ گورنرراج لگ سکتا ہے نہ ہی تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے۔

 

 

 

عدالت ہمارے لیے قابل احترام ہے لیکن اسمبلی میں قانون سازی اسمبلی کا معاملہ ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اسمبلی کا اجلاس مؤخر کیا غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں کیا، اسپیکر کا بلایا ہوا اجلاس اسپیکر ہی ملتوی کرسکتا ہے اسی طرح گورنر کا بلایا ہوا اجلاس گورنر ہی ملتوی کر سکتا ہے، انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس بلایا ہوا ہے اسے یہ مؤخر کر رہے ہیں ملتوی نہیں، اسی طرح ہمارا اجلاس بھی چل رہا ہے باقی جیسا پی ٹی آئی چیئرمین کہیں گے ویسا ہو گا، کیوں کہ اس وقت عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے، انہیں کوئی نہیں چھوڑے گا، میں پرویزالٰہی کا پیغام لے کر کیوں آؤں گا؟ مجھے تو چیئرمین نے حکم کیا تو میں آگیا۔ صوبائی اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے اسپیکر پنکاب اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن ہمارے اجلاس میں بیٹھی ہے یا ہم ایوان اقبال میں بیٹھے ہیں؟ اپوزیشن ہمارے اجلاس میں بیٹھی ہے اس کا مطلب ہے یہ قانونی اجلاس ہے، اپوزیشن نے جو ایوان اقبال میں اجلاس بلایا وہ غیرقانونی تھا، اس وقت پنجاب اسمبلی کا 42واں اجلاس جاری ہے 41واں اجلاس ہم نے ختم کرکے نئی ریکوزیشن پر نیا اجلاس بلایا تھا۔

 

 

 

خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلی کو تحلیل کرنے کی توثیق کردی گئی،اس حوالے سے ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان سے بھی ہمارے اراکین استعفے جمع کرا رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی رابطہ کررہے ہیں کہ ہمارے جن ایم این ایز کے استعفے منظور نہیں کیے وہ منظور کیے جائیں، اس کے بعد اسمبلیوں سے 567 نشستیں خالی ہوجائیں گی جن پر الیکشن ہوں گے، نگران حکومت بنانے کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہوجائیں گے، اپوزیشن کو بھی دعوت دیں گے کہ نگران حکومت کیلئے نام بھجوائیں تاکہ مشاورت ہوسکے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں