اسلام آباد(پی این آئی)سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اعظم سواتی کے خلاف ٹھٹھہ میں بھی آگر محلے کے رہائشی کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا۔سینیٹر اعظم سواتی کے کے خلاف حب اور لسبیلہ میں بھی مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔
ایس ایس پی لسبیلہ دوستین دشتی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کی جانب سے راولپنڈی جلسے میں تقاریر پربلوچستان کے علاقے لسبیلہ اور حب میں تین شہریوں نے بیلا ،وندراور صدر تھانہ میں ایف آئی آر کیلئے درخواستیں دی گئی جن پر پولیس نے تین الگ الگ مقدمات درج کرکے کاروائی شروع کردی ۔جبکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سینیٹر سواتی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا،اعظم سواتی کئی ہفتوں سے عدالت سے حصولِ انصاف کےمنتظر رہے مگر انکی کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔جب اعظم سواتی نے غصے اور مایوسی کا اظہار کیا تو اسے جیل میں ڈال دیا گیا۔ عمران خان نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ اعظم سواتی کیخلاف پورے میں 15 ایف آئی آر درج کر دی گئیں۔آرٹیکل 14 ”شرف انسانی کو قابل حرمت“ قرار دیتا ہے۔کیا آرٹیکل 14 کی شق صرف اعلٰی اور طاقتور ریاستی عہدیداروں کیلئے منتخب طور پر لاگو کی جائے گی؟ کیا شق ریاست کے طاقتوروں پر لاگو ہوتی ہے،باقی سب کیلئے ان کے بنیادی انسانی وقار کا کوئی تحفظ نہیں؟۔
وسری جانب تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ ہے کہ ایک الزام کیلئے ایک سے زیادہ ایف آئی آر نہیں ہو سکتی،کس قانون کے تحت اعظم سواتی کیخلاف ایک درجن سے زائد ایف آئی آر کٹ چکی ہیں؟ تاریخ سب کچھ بتا دیتی ہے۔نہ تاریخ کو دھمکایا جا سکتا ہے،نہ تاریخ کی نشریات بند کی جا سکتی ہیں اور نہ ہی تاریخ کو جیل میں ڈالا جا سکتا ہے۔اب تاریخ سب بتائے گی،کس نے کام کیا،کیوں کیا اور کس کیلئے کیا،سب سامنے آئے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا، ایف آئی اے حکام نے اعظم سواتی کو ایف ایٹ کچہری میں ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کے روبرو پیش کیا، جہاں ڈیوٹی مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے اعظم سواتی کیس کی سماعت کی اور فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 2 روز جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے حکام کے حوالے کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں