راولپنڈی (پی این آئی ) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج کے کردار کو غیر سیاسی بنا کر صرف آئینی ذمہ داری تک محدود کر دیا، فیصلے کو ایک طبقے کی طرف سے منفی طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ذاتی تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ جمہوری اقدار کو دوبارہ زندہ کرنے اور مضبوط کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔
گلف نیوز کو انٹرویو کے دوران جنرل قمر جاوید باجوہ سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ پاکستان کی سیاست میں فوج کے کردار کی وضاحت کریں گے؟ حال ہی میں آپ نے فوج کو سیاست کی راہداریوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ مختصر اور طویل مدت میں سول ملٹری تعلقات پر کیا اثر ڈالے گا؟ اس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج کا ہمیشہ قومی فیصلہ سازی میں اہم کردار رہا ہے، ملکی سیاست میں اپنے تاریخی کردار کی وجہ سے فوج کو عوام اور سیاستدانوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے فوج کے کردار کو غیر سیاسی بنانے کا فیصلہ کرکے صرف اس کے آئینی ذمہ داری تک محدود کر دیا ہے، یہ فیصلہ اگرچہ معاشرے کے ایک طبقے کی طرف سے منفی طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ذاتی تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ جمہوری اقدار کو دوبارہ زندہ کرنے اور مضبوط کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔
ریاستی اداروں کو مؤثر طریقے سے اپنے امور سرانجام دینے میں معاونت فراہم کرے گا، سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ فیصلہ طویل مدت میں فوج کے وقار کو بڑھانے میں مدد دے گا۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے پوری تاریخ میں پاکستانی قوم کا بے مثال احترام اور اعتماد حاصل کیا ہے، پاکستان کی قومی سلامتی اور ترقی میں فوج کے مثبت اور تعمیری کردار کو ہمیشہ غیر متزلزل عوامی حمایت حاصل رہی ہے، میرا ماننا ہے کہ جب فوج کو سیاسی معاملات میں ملوث دیکھا جاتا ہے تو عوامی حمایت اور مسلح افواج کے تئیں وابستگی ختم ہو جاتی ہے اور اس لیے میں نے پاکستان میں سیاست کے انتشار سے پاک فوج کو بچانا سمجھداری سمجھا۔آرمی چیف نے کہا کہ بڑے پیمانے پر پروپیگنڈے اور احتیاط سے تیار کردہ جھوٹے بیانیے کے ذریعے مسلح افواج کی بے جا تنقید کے باوجود ادارہ جاتی عزم غیر سیاسی رہنے کا ثابت قدم رہے گا، مجھے یقین ہے کہ مسلح افواج کا یہ سیاسی قرنطینہ طویل مدت میں پاکستان کے لیے سیاسی استحکام کو فروغ دے گا اور فوج سے عوام کے تعلقات کو مضبوط کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں