اسلام آباد ( پی این آئی )جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیاہے کہ انہیں برطرف کرنے کے پیچھے نئے تعینات ہونے والے آرمی چیف جنرل عاصم کا ہاتھ نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، آصف کھوسہ اور اس وقت ڈی جی سی آئی ایس آئی فیض حمید کا ہاتھ تھا ۔ قومی انگریزی اخبار “دی نیوز” کے ساتھ خصوصی گفتگو میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز نے کہا کہ مجھے 11 اکتوبر 2018 کو ہٹایا گیا تھا جبکہ جنرل عاصم منیر 25 اکتوبر 2018 کو
آئی ایس آئی میں آئے ، میں یہ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں کہ مجھے ہٹانے میں جنرل عاصم منیر کا کوئی کردار نہیں تھا ۔ان کے مطابق شجاع نواز کی کتاب ’دی بیٹل فار پاکستان‘ کا اقتباس غلط ہے کیونکہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپنی درخواست میں پہلے ہی جنرل فیض حمید کا نام لے چکے ہیں۔سابق جسٹس شوکت عزیز نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پر کہا تھا کہ ”ان جیسی ساکھ رکھنے والے شخص کی جانب سے اس طرح کا متعصب رویہ اپنانا بدقسمتی کی بات ہے
جو کہ حقیقتاً غلط ہے ۔جسٹس ریٹائرڈ صدیقی کا کہناتھا شجاع نواز کی کتاب میں لکھی گئی تحریرکی تردید کر چکا ہوں، ان کا جنرل عاصم منیر کے بارے میں دیا گیا بیان غلط ہے ،کہ ڈی جی آئی ایس آئی کا افسر مجھے ہٹانے کے پیچھے تھا جبکہ مجھے 11 اکتوبر 2018 کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا اور جنرل عاصم منیر نے چارج 25 اکتوبر 2018 کو لیا تھا ، میں پہلے ہی کرداروں کی نشاندہی کر چکا ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں