اسلام آباد ( پی این آئی ) سپریم کورٹ نے تاحیات نا اہلی کیس میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور انہیں امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ساتھ لانے کا حکم دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں فیصل واوڈا کی تاحیات نا اہلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے فیصل واوڈا کو دو آپشن دے دیئے،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فیصل واوڈا یا تو اپنی غلطی تسلیم کریں یا پھر 63 ون سی کے تحت نااہل ہو جائیں،بصورت دیگر عدالت 62 ون ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کرے گی۔فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیلئے کافی مواد موجود ہے جس سے ثابت ہے فیصل واوڈا نے غلط بیان حلفی دیا،فیصل واوڈا کو اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ فیصل واوڈا مان لیتے ہیں کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرایا تو انہیں ایک مدت کے کیلئے نااہل کیا جائے گا،اگر فیصل واوڈا نہیں مانتے تو وہ تاحیات نا اہل ہوں گے،فیصل واوڈا سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہوکر کہیں انہوں نے دہری شہریت کی تاریخ بدلی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس تو تا حیات نااہلی کی ڈکلیئریشن کا اختیار ہے،سپریم کورٹ کیوں اپنے سامنے موجود شواہد سے تاحیات نا اہل نہیں کرسکتی؟فیصل واوڈا نے ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے کئی جھوٹ بولے۔سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ ساتھ لانے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پرچیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ دو سوالات پوچھے گئے تھے۔ ایک سوال تھا کہ ہائیکورٹ کی 62 ون ایف کے تحت ڈکلیئریشن کو برقرار رکھا جا سکتا ہے یا نہیں۔ دوسرا سوال تھا کہ کیوں نا حقائق کی روشنی میں مکمل انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے آرٹیکل 187 کا اختیار استعمال کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں