لاہور(پی این آئی) سابق وزیراعظم اورسربراہ مسلم لیگ(ق) چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مونس الٰہی کو غیرذمہ دارانہ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئے، مونس کو ذمہ درانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے، حکومت انشاء اللہ اپنی مدت ضرور پوری کرے گی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مونس الٰہی کو ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئے۔
چودھری شجاعت نے مزید کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم کا ساتھ کسی مجبوری کے تحت نہیں دیا بلکہ ہمارا موقف وہی ہے جو تمام اتحادی سیاسی جماعتوں کا ہے اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انشاء اللہ اپنی مدت ضرور پوری کرے گی۔یاد رہے گزشتہ روز سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے انٹرویو دیا جس میں انہوں نے کہا کہ میری سب سے بڑی خواہش یہ ہے چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی سمیت ہم سب ایک پیج پر ہوں اور سارے اکٹھے ہو کر عمران خان کی سپورٹ کریں۔میرا اور حسین الٰہی کا شروع دن سے ہی خیال تھا کہ ہمیں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے اور ہم نے اپنے بڑوں کو قائل کیا۔ مونس الٰہی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے پی ٹی آئی کی مقبولیت کا گراف کافی نیچے آ گیا تھا،عمران خان کی مقبولیت بڑھانے میں ایک تصویر نے اہم کردار ادا کیا۔ گجرات سے ان لوگوں نے بھی ہم سے رابطہ کیا جو پہلے کہتے تھے کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کم ہو گئی ہے،ہم نے اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں لڑنا،اب جب یہ مقبولیت بڑھی تو انہوں نے کہا کہ آپ کا یہ فیصلہ درست ہے۔
ایک سوال پر مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ سیاست میں نے چوہدری شجاعت حسین سے سیکھی ہے،جب میں بیرون ملک سے پڑھ کر آیا تھا تو پرویز الہی کی نسبت چوہدری شجاعت حسین مجھے زیادہ پرموٹ کرتے تھے۔ہمیشہ وہ مجھے آگے لیکر آتے تھے،سابق صدر پرویز مشرف اور آصف زرداری سے ماضی میں ہونے والی ملاقاتوں میں چوہدری شجاعت مجھے بھی لیکر جاتے تھے۔مونس الٰہی نے کہا کہ میں اور چوہدری شجاعت حسین ایک پیج پر ہوتے تھے اور پرویز الٰہی کی سوچ ذرا مختلف ہوتی تھی۔ سابق وفاقی وزیر نے سیاسی استاد سے وزیر اعلٰی پنجاب کے انتخاب پر اختلاف کے سوال پر کہا کہ چوہدری شجاعت کی یہ رائے نہیں تھی،میرے لئے سیاست میں سب سے بڑا دن وہ تھا جب میں چوہدری شجاعت کو لینے گیا کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ وہ مجھے مایوس نہیں کریں گے۔چوہدری شجاعت نے میری تربیت ہی یہ کی تھی کہ جذبات کو ایک طرف رکھ کر پہلے منطق کو دیکھو۔وزیر اعلٰی کے انتخاب کے دن جب میں ان کو لینے گیا تھا اس دن منطق کوئی نہیں تھی،صرف ان کے جذبات تھے،میں سجھ گیا تھا کہ وہ مجبور ہیں۔شریف برادران کا ساتھ دینے کے معاملے پر ماموں نے اپنا سافٹ وئیر اپٹ ڈیٹ کر لیا تھا لیکن میرا سافٹ وئیر پرانا تھا۔ ق لیگی رہنما نے بتایا کہ رانا ثناء اللہ جب گھر آئے تو ان سے کہا گیا کہ وزیر اعلٰی سے نیچے بات کرنی ہے تو یہ معاملہ شروع سے ہی ختم ہو جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب میں وزیر اعلٰی ایک ہی ہیں اور وہ چوہدری پرویز الٰہی ہیں۔18 ویں ترمیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ وفاق میں بیٹھ کر روتے ہوں گے کہ ان کی حکومت کچھ کلومیٹر تک محدود ہے۔
سی سی پی او لاہور کے معاملے پر پنجاب اور وفاق کے تنازعے پر مونس الٰہی نے کہا کہ ہم غلام محمود ڈوگر کو آگے لیکر چلائیں گے۔ سابق وفاقی وزیر نے ایک اور سوال پر کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے آرمی چیف اور عمران خان ہمارے لیڈر ہیں۔حمزہ شہباز کے وزیر اعلٰی پنجاب ہوتے ہوئے بھی ن لیگ نے ہم سے رابطے کئے اور مختلف پیشکش کیں۔ انکا کہنا تھا کہ میری سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدی پرویز الٰہی سمیت ہم سب ایک پیج پر ہوں اور سارے اکٹھے عمران خان کی سپورٹ کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں