اسلام آباد (پی این آئی) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا کام اگلے 48 گھنٹوں میں ہوجائے گا، سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں ہے، جنرل باجوہ نواز شریف کاا حترام کرتے ہیں۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ اگلے اڑتالیس گھنٹوں میں آرمی چیف کی تعیناتی کا کام شروع ہوجائے گا، وزارت دفاع کے پاس کل سینئر افسران کے نام آجائیں گے، ہم سینئر فوجی افسران کے ناموں کی سمری وزیراعظم کے حوالے کردیں گے اور وہ فیصلہ کرلیں گے، سینئر فوجی افسران کا نام بھیجنے کا استحقاق جی ایچ کیو ہے، سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں ہے، جنرل باجوہ نواز شریف کا بڑا حترام کرتے ہیں۔اسی طرح وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، وزیراعظم شہبازشریف نئے آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر کریں گے۔انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان آرمی چیف کی تقرری کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نئے آرمی چیف کی تقرری کے عمل میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان لانگ مارچ کے ذریعے ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں، پی ٹی آئی کے چیئرمین اپنے منصوبہ میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ نوازشریف کی پاکستان واپسی کے بارے میں مشاورت کی جائے گی۔
انہوں نے یقین دلایا کہ آئندہ عام انتخابات کے دوران نوازشریف انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔ اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے دھرنے اور لانگ مارچ کا واحد مقصد آرمی چیف کی سلیکشن پر اثرانداز ہونا ہے،وزیراعظم اہلیت اور قابلیت کو دیکھ کر آرمی چیف کی تقرری کریں گے، آئین قانون کے مطابق عمران خان سے نہیں پوچھا جائے، عمران خان ادارے کو متنازع بنانا چاہتا ہے۔عمران خان نے عرب ممالک، چین، یورپ اور امریکا سے تعلقات خراب کیے اس کا نقصان عمرا ن خان کو نہیں بلکہ ملک کو ہوا ہے، جبکہ اگر ادارے کا چیف متنازع ہوتا ہے تو اس کا فائدہ دشمنوں کو ہوگا، عمران خان کی ہر بات توشہ خانہ سے لے کر امریکی سازش سمیت پرہر بات جھوٹی ثابت ہوئی ہے، جو آدمی یہ نہیں بتا سکتا کہ جس پیسے پر پارٹی چلتی ہے اور وہ سیاست کرتا وہ پیسے بیرون ملک سے کس نے بھیجے ہیں، لیکن عمران خان اس کا جواب نہیں دے سکا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں