اسلام آباد (پی این آئی)اللہ نہ کرے کہ نوازشریف نے سازش کی پلاننگ کی ہو،ورنہ سیاست دشمنی میں بدل جائے گی، عمران خان پر حملے کی وجہ سے حقیقی آزادی مارچ کے منزل پر پہنچے میں تاخیر ہوئی،عمران خان پر حملہ نہ ہو تا یقینا ہم اس وقت اسلام میں بیٹھے ہوتے، علی محمد خان کی گفتگو۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ نوازشریف نے سازش کی پلاننگ کی ہو،ورنہ سیاست دشمنی میں بدل جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ خدانخواستہ تسنیم حیدر کے الزامات درست ہوئے تو غلط سمت میں چلے جائیں گے۔انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر حملے کی وجہ سے حقیقی آزادی مارچ کے منزل پر پہنچے میں تاخیر ہوئی۔عمران خان پر حملہ نہ ہو تا یقینا ہم اس وقت اسلام میں بیٹھے ہوتے۔عمران خان واضح کہہ چکے ہیں، اہم تعیناتی کیلئے ان کا کوئی فیورٹ نہیں۔عمران نے میرٹ کی بات کی اور نواز شریف سے مشاورت نہ کرنے کا کہا۔علی محمد خان نے اہم تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اہم تعیناتی سسٹم کے تحت ہونی چاہیے۔
عمران خان نے کہہ دیا کہ ہمیں کوئی تحفظات نہیں، مسئلہ ہماری طرف سے نہیں ہے، بلکہ اہم تعیناتی پر مسئلہ کہیں اور ہے جو اس قسم کی تاخیر کی جا رہی ہے۔دوسری جانب سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئند نہیں کہ تعیناتی کو زیر بحث لایا جا رہا ہے۔آئندہ 4سے 5دن سیاسی طور پر فیصلہ کن ہیں۔سیاسی عدم استحکام مزید بڑھ گیا تو ملک کے لیے یقینا پریشان کن ہو گا۔عمران خان نے کچھ دن پہلے کہا اہم تعیناتی سے کوئی تعلق نہیں عمران خان کو کہا یہ بیان پہلے دے دیتے تو اچھا ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ جو بھی نیا آرامی چیف آئے گا وہ سیاسی گند نہیں اٹھائے گا۔انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ نگراں حکومت کی زیادہ مدت کے آپشن کو مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے اہم تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اہم تعیناتی 29نومبر تک ہو جانی چاہیے۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ ملک ہم سب کا ہے، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لمبے عرصے کے لیے نگراں سیٹ اپ کی پیشکش مسترد کر دی۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو صدر عارف علوی اور مشترکہ دوستوں کے ذریعے پیغامات دئیے گئے تھے۔
حالیہ رابطوں میں عمران خان کو 5 ماہ کے نگراں حکومت کا آپشن دیا گیا تاہم عمران خان نے اس آپشن کو یکسر مسترد کر دیا۔ عمران خان نے کہا کہ آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، نگراں حکومت کا کام صرف مقرر مدت میں نئے انتخابات کرانا ہے۔پیشکش کرنے والوں کے عمران خان سمیت نوازشریف سے بھی بیک ڈور رابطے جاری ہیں۔حکومت اس آپشن پر راضی تھی تاہم عمران خان کے انکار نے اب سیاسی صورتحال پر پھر سے سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ن لیگ کو موجودہ صورتحال میں معمول سے کچھ طویل عرصے کا نگراں حکومت کا سیٹ اپ اس لیے موزوں لگتا ہے کہ وہ مہنگائی سمیت اپنی اتحادی حکومت کی تمام ناکامیاں نگراں سیٹ اپ کے کھاتے میں ڈال کر اگلاا الیکشن لڑنے کی خواہاں ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک نے بیک ڈور باتوں اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے کسی بھی قسم کی ملاقاتوں کی تردید کردی۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے حکومت کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے اور اس وقت کوئی بیک ڈور باتیں نہیں ہو رہی ہیں، ہم پر امن ہیں، اگر پی ڈی ایم تصادم چاہتی ہے تو یہ ان کا اپنا مسئلہ ہے، ہم نے ہر حال میں لانگ مارچ میں آگے بڑھنا ہے، ہمیں کوئی روک نہیں سکتا یہ ان کی غلط فہمی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم قانون سازی نہیں کرسکتے تھے کیونکہ ہمارے ساتھ اتحادی تھے، اس لیے ہم بلیک میل ہوتے تھے، جس دن سے عمران خان کو اتارا ہے اس دن سے ہم احتجاج پر ہیں اور ہم جمہوری لوگ ہیں، ہمیں آنے دیں، ہم وہاں بیٹھ جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں