راولپنڈی(پی این آئی)اداروں کو اپنا سمجھتا ہوں، لیکن سیاست عمران خان کے ساتھ کر رہا ہوں۔ ملکی استحکام میں اداروں کو بہت اہم کام ہے، ادارے خاموشی سے اپنا کردار نبھائیں، شیخ رشید کی نجی ٹی وی سے گفتگو۔
تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات خوش آئند نہیں کہ تعیناتی کو زیر بحث لایا جا رہا ہے۔آئندہ 4سے 5دن سیاسی طور پر فیصلہ کن ہیں۔سیاسی عدم استحکام مزید بڑھ گیا تو ملک کے لیے یقینا پریشان کن ہو گا۔عمران خان نے کچھ دن پہلے کہا اہم تعیناتی سے کوئی تعلق نہیں عمران خان کو کہا یہ بیان پہلے دے دیتے تو اچھا ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ جو بھی نیا آرامی چیف آئے گا وہ سیاسی گند نہیں اٹھائے گا۔انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ نگراں حکومت کی زیادہ مدت کے آپشن کو مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے اہم تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اہم تعیناتی 29نومبر تک ہو جانی چاہیے۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ ملک ہم سب کا ہے۔
ملکی معیشت کی بہتری کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لمبے عرصے کے لیے نگراں سیٹ اپ کی پیشکش مسترد کر دی۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو صدر عارف علوی اور مشترکہ دوستوں کے ذریعے پیغامات دئیے گئے تھے۔حالیہ رابطوں میں عمران خان کو 5 ماہ کے نگراں حکومت کا آپشن دیا گیا تاہم عمران خان نے اس آپشن کو یکسر مسترد کر دیا۔ عمران خان نے کہا کہ آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، نگراں حکومت کا کام صرف مقرر مدت میں نئے انتخابات کرانا ہے۔پیشکش کرنے والوں کے عمران خان سمیت نوازشریف سے بھی بیک ڈور رابطے جاری ہیں۔حکومت اس آپشن پر راضی تھی تاہم عمران خان کے انکار نے اب سیاسی صورتحال پر پھر سے سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ن لیگ کو موجودہ صورتحال میں معمول سے کچھ طویل عرصے کا نگراں حکومت کا سیٹ اپ اس لیے موزوں لگتا ہے کہ وہ مہنگائی سمیت اپنی اتحادی حکومت کی تمام ناکامیاں نگراں سیٹ اپ کے کھاتے میں ڈال کر اگلاا الیکشن لڑنے کی خواہاں ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما پرویز خٹک نے بیک ڈور باتوں اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے کسی بھی قسم کی ملاقاتوں کی تردید کردی۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے حکومت کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے اور اس وقت کوئی بیک ڈور باتیں نہیں ہو رہی ہیں، ہم پر امن ہیں، اگر پی ڈی ایم تصادم چاہتی ہے تو یہ ان کا اپنا مسئلہ ہے، ہم نے ہر حال میں لانگ مارچ میں آگے بڑھنا ہے، ہمیں کوئی روک نہیں سکتا یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم قانون سازی نہیں کرسکتے تھے کیونکہ ہمارے ساتھ اتحادی تھے، اس لیے ہم بلیک میل ہوتے تھے، جس دن سے عمران خان کو اتارا ہے اس دن سے ہم احتجاج پر ہیں اور ہم جمہوری لوگ ہیں، ہمیں آنے دیں، ہم وہاں بیٹھ جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں