اسلام آباد (پی این آئی) سابق وفاقی فیصل واوڈا نے کہا ہےکہ مجھے 48 دنوں سے پتا تھا کہ ارشد شریف کے ساتھ کچھ ہونے والا ہے، کیونکہ میٹنگز میں سازشیوں اور سانپوں کی باتیں سنتا تھا، لیکن مجھے مخصوص سازش کا پتا نہیں تھا ورنہ شیئر کردیتا،میٹنگز میں جب کسی سانپ کو کسی کا فون آتا تھا تو مجھے بھی پتا چلتا تھا کہ یہ عمران خان کو بند گلی میں لے جانے کی کوششوں میں ہیں۔
پریس کانفرنس کرنا ٹھیک کاکام تھا، میں اپنے دماغ اور دل کا آدمی ہوں، میں نے کسی سے مشورہ کرکے پریس کانفرنس نہیں کی، جس روز ارشد کا قتل ہوا میری کافی لوگوں سے بات چیت ہوئی، اس سے پہلے پاکستان سو رہا ہے، میں ایف آئی اے میں چار چیزیں بولیں،ایف آئی اے نے تسلیم کیا، میں تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا حصہ رہا، وفاقی وزیر تھا سازشی اور سانپوں کی سرگرمیاں آج سے تو نہیں دیکھ رہا۔میں نے کہا تھا کہ ارشد شریف کا قتل حادثہ نہیں قتل ہے یہ سب ثابت ہوچکا ہے، میں نے کہا تھا کہ ارشد کو دوگولیاں لگیں، ایک گولی کنپٹی پر اور دوسری سینے پر لگی جو پیچھے سے فائر ہوئی۔میری معلومات بالکل ٹھیک تھی، کلوز رینج سے فائر ہوا، لیپ ٹاپ نہیں ملا ، یہ سب چیزیں مجھے پتا تھا، اور ساری چیزیں درست ثابت ہوئیں۔قتل ہونے کے بعد سلمان اقبال کو کال ہوئی، اس کے بعد سلمان اقبال سے میری بھی بات ہوئی، سلمان اقبال اس قتل میں ملوث نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے 48 دنوں سے پتا تھا کہ ارشد سے کچھ ہونے والا ہے، کیونکہ میں میٹنگز میں سازشیوں اور سانپوں کی باتیں سنتا تھا، مجھے مخصوص ایجنڈے کا پتا نہیں تھا ورنہ شیئر کردیتا۔
مطلب وہاں جب کسی سانپ کوجب کسی کا فون آتا تھا تو مجھے بھی کچھ پتا چل ہی جاتا تھا، وہ خان کو بند گلی میں لانے کیلئے کوشش کرتے تھے۔ سوال یہ تھا کہ کیا ارشد شریف کو اسٹیبلشمنٹ سے خطرہ تھا ؟تو میرا باربار یہ جواب تھا کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔ارشد شریف بہادر آدمی تھا، وہ واپس آناچاہتا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں