لاہور ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر ہر قسم کی قیاس آرائی ہو رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے سے ایسا لگتا ہے کہ ایک سیاسی ہیجان برپا ہے، ہر قسم کی قیاس آرائی ہو رہی ہے اور کاروبار حکومت منجمد ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ کیا 22 کروڑ کے ایٹمی طاقت والے ملک کے یہ حالات ہونے چاہئیں؟ وقت آ گیا ہے کہ اس پورے نظام کی اصلاح کی جائے۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے صدر مملکت اپنی آئینی ذمہ داری ادا کریں گے،ہمارا مسئلہ تعیناتی کرنے والوں کے میرٹ پر ہے،لگنے والوں کا میرٹ تو ٹھیک ہے،ہم اداروں کے ساتھ کوئی مستقل لڑائی نہیں بنا سکتے۔انہوں نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم اداروں کے ساتھ کوئی مستقل لڑائی نہیں بنا سکتے، کچھ لوگوں کے پاکستان کی سیاست پر حاوی ہونے سے عدم استحکام پیدا ہوالیکن ہمارے اداروں اور سیاست دونوں کا مفاد ہے کہ مزید کشیدگی پیدا نہ کی جائے۔
آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے جو بھی لوگ ہیں انہوں نے طویل عرصہ آرمی میں خدمات سرانجام دی ہیں، جو لوگ بھی لگیں گے وہ میرٹ پر ہیں تو اس جگہ پہنچے ہیں، ہمارا ایشو لگانے والوں کے میرٹ پر ہے لگنے والوں کا میرٹ تو ٹھیک ہے۔آرمی چیف کی تعیناتی کیلئے صدر مملکت اپنی آئینی ذمہ داری ادا کریں گے، صدر مملکت کے تمام اقدامات کو عمران خان کی حمایت حاصل ہے۔یہ الیکشن سے ایسے بھاگ رہے ہیں جیسے کوئی کالاچور، یعنی حکومت کی الیکشن سے بھاگنے کی رفتار کالے چور جیسی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کی پوزیشن یہ ہے کہ وہ پاکستان کی عدالتوں سے مفرور ہے، کیا وزیراعظم لندن میں جاکر ایک مفرور شخص سے مشورہ کرسکتا ہے؟اس طرح تو شہبازشریف کو مچھ، لانڈھی اور کوٹ لکھپت کی جیلوں میں بھی چلے جائیں اور ان سے بھی مشورہ کرلیں کہ کس کو لگانا ہے۔دوسری جانب ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی مشیر قمر زمان کائرہ کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا جواب وزیراعظم اور چند لوگوں کے پاس معلومات ہوں گی، سب اپنے خیالات کے گھوڑے دوڑا رہے ہیں، چند روز رہ گئے نام بھی سامنے آجائے گا۔ میرا خیال ہے کہ اب اس معاملے پر سوالات نہیں کرنے چاہئیں۔
پہلے عمران خان نے اس کو بڑا کھینچا اور خرابی پیدا کرنے کی کوشش کی، ہماری اتحاد کی حکومت ہے، شہبازشریف پیپلزپارٹی قیادت سے مشاورت کرتے رہتے ہیں، آصف زرداری ، نوازشریف، شہبازشریف یا مولانا فضل الرحمان نے کسی کو بتایا ہے ان چند لوگوں کے پاس ہی کوئی نہ کوئی بات ہوگی، باقی گھوڑے دوڑاتے رہیں۔پانچ بندوں کی سمری ہونی ہے اس میں ایک کو وزیراعظم نے نامزد کردینا ہے، حالات کیوں خراب ہوں گے؟ کیا کسی ہندوستان کے بندے کو لگایا جارہا ہے یا پھر کسی پولیس کے افسر کو لگایا جارہا ہے، سمری میں جتنے بھی افسران ہیں وہ سب قابل ترین ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں