لاہور(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پیشگوئی کرتا ہوں بلاول کی زندگی زیادہ حصہ باپ کا پیسا ڈھونڈنے میں لگے گا ،اس کے باپ نے چوری کا پیساپتا نہیں دنیا میں کہا ں کہاں رکھا ہوا ہے؟ ابھی تک تو صحیح اردو نہیں بول سکتا، سیاست میں کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا ۔
انہوں نے ویڈیو لنک پر لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اس طرح کی تحریک شروع نہیں ہوئی ، حقیقی آزادی کی تحریک سات مہینے پہلے شروع ہوئی تھی جب ہماری سازش کے ساتھ ہماری حکومت گرائی گئی تھی۔پی ٹی آئی عوام میں جاکر اپنا مئوقف پیش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوروں کی غلامی یا ان کے بچوں کی غلامی سے بہتر ہے مرجاؤں، قوم نے فیصلہ کرنا ہے کیا ہم نے اس طرح چلنا ہے، زرداری اور شریف خاندان کے بچوں نے زندگی میں ایک کام نہیں کیا انہیں صرف منی لانڈرنگ آتی ہے،چھوٹی چھوٹی عمروں میں وہ اربوں پتی بن گئے تھے۔کیونکہ ماں باپ نے بچوں کے نام پر چیزیں لی ہوئی ہیں، لندن میں چار مہنگے مے فیئر کے اپارٹمنٹس مریم نواز کے نام پر تب تھے جب یہ 20سال کی تھی، نوازشریف اور شہبازشریف نے چوری کا پیسا بچوں کے نام پر کیا، اور لندن میں محلات خریدے، بلاول کا سیاست میں کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا ، ابھی تک تو صحیح اردو نہیں بول سکتا۔
پیشگوئی کرتا ہوں اس کی زندگی کا زیادہ تر حصہ کہ اس کے باپ نے چوری کرکے پیسا دنیا میں کہا ں کہاں رکھا ہوا ہے؟بلاول کی زندگی زیادہ حصہ اپنے باپ کا پیسا ڈھونڈنے میں لگے گا کہ پیسا کہاں کہاں پر رکھا ہوا ہے۔قوم کی ان غلامی کبھی نہیں کرے گی۔یہ حقیقی آزادی کی مارچ ہے یہ ختم نہیں ہوگی، حقیقی آزادی ملنے تک مارچ اب نہیں رکے گی، حقیقی آزادی تب ملے گی کہ ہم کسی سپر پاور کی غلامی نہ کریں، قوم کے فیصلے ملک کے اندر ہوں، مجھے ہندوستان کی مثال دینا پڑتی ہے ہندوستان امریکا کے سامنے کھڑا ہوگیا کہ روس سے تیل لیں گے، امریکا ناراض ہوا لیکن بعد میں مان گیا، لیکن ہمارے امپورٹڈ غلام حکمرانوں نے روس سے تیل نہیں لیا کہ کہیں آقا ناراض نہ ہوجائے۔دونوں خاندانوں کو مفاد پیسے کمانا اور باہرلے جانے میں ہے، پاکستان اوپر جاتا ہے یا نیچے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ قومیں قربانیاں دے کر آزاد ہوتی ہیں،جب پالیسی بنتی نہیں اور مقروض ہوجاتے ہیں تو پھر آزادی کھو دیتے ہیں۔
انصاف کا مطلب قانون کے سامنے سب ایک برابر ہیں۔ اگر معاشرے میں انصاف نہ ہو تو پھر جنگل کا قانون ہوتا ہے، وہ بنانا ری پبلک بن جاتا ہے۔ملک میں انصاف کا نہ ہونا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اگر پاکستان میں اعظم سواتی ، صحافی ارشد شریف کو انصاف نہیں مل سکتا، میں صحافی برادری سے مایوس بھی ہوں، جس طرح ارشد شریف کو دھمکیاں دی گئیں، دراصل وہ سازش سامنے لے کر آرہا تھا، اس کو جان کی دھمکی دی گئی، اس کے گھروالوں اور والدہ کو سب پتا ہے کون دھمکیاں دے رہا ہے، وہ پاکستان سے باہر گیا پھر کینیا میں شہید کردیا گیا۔کسی کو تحقیقات پر اعتماد نہیں ہے، کیونکہ سب کو پتا ہے طاقتور ایک طرف کھڑا ہے۔ہمارے دور میں تاریخ کی سب سے زیادہ ایکسپورٹ بڑھی اور انڈسٹری نے گروتھ کی ، ٹیکس اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، چار فیصلوں کی پیداوار ریکارڈ ہوئی۔ ملک آگے بڑھ رہا تھا، کورونا کے مشکل وقت سے نکل آئے،دنیا نے تسلیم کیا کہ ہم نے بہترین کام کیا۔ پھر کون سی قیامت آگئی کہ ترقی کرتی حکومت گرا دی گئی۔اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں کہ 7ماہ میں حکومت تبدیلی سے ملک کو کیا فائدہ ہوا ہے؟ کون سی قیامت آگئی تھی کہ ہماری حکومت گرا کر چوروں کو بٹھا دیا گیا۔
پاکستانیوں سے مخاطب ہوں کہ آپ نیوٹرل نہیں ہوسکتے اگر آپ نیوٹرل ہوگئے تو آپ کے بچے پچھتائیں گے، جب آپ کو ناانصافی کے خلاف جہاد کرنی چاہیے تھی لیکن آپ گھروں میں بیٹھ گئے۔ عمران خان نے 26 نومبر کو عوام کو پنڈی پہنچنے کی کال دتیے ہوئے کہا کہ پارٹی کارکنان اور عوام پنڈی پہنچنے کی تیاری شروع کردیں، پنڈی میں صاف شفاف الیکشن کا مطالبہ کریں، پنڈی میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں