عمران خان پر حملہ کرنیوالے ملزم نوید کا تعلق کس مذہبی جماعت سے نکلا؟ جے آئی ٹی کے سامنے ساری حقیقت بتا دی

لاہور (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے سے متعلق بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے گرفتاری مرکزی ملزم نوید سے تفتیش شروع کر دی اور واقعے کے محرکات جاننے کیلئے ملزم کا بار بار انٹرویو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

 

 

لانگ مارچ کے دوران کنٹینر کے اطراف تعینات اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی جبکہ مشیرداخلہ پنجاب عمرسرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ عمران خان پر حملہ کرنے والے شوٹر ایک سے زائد تھے، اب تک کی تحقیقات سے واضح ہوگیا کہ ملزم اکیلا نہیں تھا۔تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں تشکیل جے آئی ٹی عمران خان پر حملے کی تحقیقات کررہی ہے جبکہ جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس افسر سید خرم علی، اے آئی جی مانیٹرنگ احسان اللہ چوہان، سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی)پوٹھوہار ڈویژن راولپنڈی ملک طارق محبوب اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)پنجاب کے ایس پی لاہور نصیب اللہ خان شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان پر حملے کے مرکزی ملزم نوید کو عدالت سے ریمانڈ ملنے کے بعد چوہنگ میں سی ٹی ڈی حکام کی تحویل میں رکھا گیا ۔جے آئی ٹی نے تفتیش کا باضابطہ آغاز کرتے ہوئے ملزم سے وقوعہ کے روز کی نقل و حرکت پوچھی۔ ملزم نے جے آئی ٹی کے روبرو وہ بیان دہرایا جو اس نے 3 نومبر کو گرفتاری کے فوراً بعد دیا تھا۔

 

تحقیقاتی ٹیم نے ملزم نوید سے حالات و واقعات پر سوالات کئے۔ اطلاعات کے مطابق ملزم کا کہنا تھا کہ میں نے اکیلے ہی حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ وہ دو گھنٹے سے عمران خان پر حملے کرنے کے لیے موقع کا انتظار کر رہا تھا ، کنٹینر کے آگے پولیس نہ ہونے کی وجہ سے سامنے آکر فائرنگ کی۔ اس کے بعد کنٹینر سے دائیں گلی میں فرار ہونا چاہتا تھا لیکن پکڑا گیا۔جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو ملزم نے بتایا کہ میرا کسی بھی سیاسی یا دینی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی مجھے کسی نے حملہ کرنے کو کہا تھا۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ واقعے کے محرکات جاننے کیلئے ملزم کا بار بار انٹرویو کیا جائے گا جبکہ لانگ مارچ سکیورٹی اور کنٹینر کے اطراف تعینات اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ ہوگی،دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کارکن معظم کی ہلاکت پر تفتیش کی جائے گی۔دوسری جانب مشیرداخلہ پنجاب عمرسرفراز چیمہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر حملہ کرنے والے شوٹر ایک سے زائد تھے، اب تک کی تحقیقات سے واضح ہوگیاملزم اکیلا نہیں تھا۔عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ مقتول معظم کو گرفتار ملزم کی گولی نہیں لگی، مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اسے قریب سے گولی نہیں ماری گئی اور ملزم نوید کے پاس اتنی گولیاں نہیں تھیں جتنی وہاں فائرنگ ہوئی۔

 

 

 

ملزم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ملزم نوید نشئی ہے، مذہبی جنونی نہیں، (ن) لیگ چار پانچ ماہ سے مذہبی منافرت کی مہم چلا رہی تھی، حملہ آور کے بیان اور (ن) لیگ مہم میں مماثلت ہے۔مشیرداخلہ پنجاب نے کہا کہ عمران خان نے3 لوگوں کو نامزد کیا،اس پربہت مزاحمت آئی، ہم نے بطورحکومت ایف آئی آر کٹوانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن آئی جی سے لیکر محررتک معذرت خواہانہ جواب ملتا تھا۔عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے،میں نے عہدہ چھوڑنے کا کہا تو عمران خان نے کہا لڑائی میدان میں کھڑے ہوکر لڑی جاتی ہے، جانتے ہیں (ن) لیگ اور13جماعتوں کے جتھے کی اس حد تک جانے کی اوقات نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حراست میں حملہ آور کی 2 ویڈیوزلیک ہونے میں کوئی نہ کوئی عناصرتوملوث ہیں، پولیس سے پوچھا تو کہا گیا مجبوری تھی، جے آئی ٹی تحقیقات کرے گی۔مشیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے کیس کے ملزم کو نامعلوم مقام پر لے جایا جاتا ہے، وزیراعلی نے آئی جی کو پرچہ درج نہ کرنے کا نہیں کہاتھا، آئی جی پولیس نیغلط بیانی کی اسی لیے تبدیلی کیلئے وفاق کو لکھا۔

 

 

 

عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اس کیس سمیت پنجاب کی گورننس میں روڑے اٹکا رہی ہے، کیس کے انجام تک حملہ آور کی جان کو محفوظ رکھنا بھی چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پر دوبارہ حملہ ہونیکا خطرہ ہے، سکیورٹی اقدامات کئے ہیں، اب جے آئی ٹی مکمل حقائق تک پہنچے گی تو سب واضح ہوجائے گا۔واضح رہے کہ 3 نومبر کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں پی ٹی آئی چیئرمین زخمی ہوئے تھے۔واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین و دیگر رہنماوں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔فائرنگ کرنے والے شخص کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا۔ملزم 12 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں