مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی کس طرح ہونی چاہیے؟ عمران خان کا نیا موقف آگیا

لاہور(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے، آرمی چیف سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی، موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے مسلح افواج کو پنجاب پولیس کے برابر لانا چاہتی ہے،نوازشریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے اور نوازشریف کے کیسز ختم کریں،

پھر اسے اقتدار میں لائیں، راولپنڈی سے لانگ مارچ کی قیادت خود کروں گا،نجی ٹی وی کے مطابق سینئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران سابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم اپنے فائدے کیلئے کررہی ہے، موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے مسلح افواج کو پنجاب پولیس کے برابر لانا چاہتی ہے ، آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلی عدلیہ میں چیلنج ہو جائے گی، نوازشریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے اور نوازشرہف کے کیسز ختم کریں، پھر اسے اقتدار میں لائیں،پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے،آرمی چیف سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی، صدر عارف علوی کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کا ایجنڈا جلد شفاف انتخابات تھا، انہوں نے کہا کہ میرے معالجین ہفتہ کو(آج) میرا معائنہ کر کے اپنی رائے سے آگاہ کریں گے، راولپنڈی سے لانگ مارچ کی قیادت خود کروں گا، ارشد شریف کے معاملے پر ان کا کیا گیا ظلم سب کے سامنے ہے، توشہ خانہ کیس میں انہوں نے مجھے خود عدالت میں جانے کاموقع دیاہے،

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیرآباد مرکزی ملزم کو 14دن بعد عدالت پیش کیا گیا، خدشہ ہے ان 14 روز میں شواہد ضائع نا ہوجائیں، ق لیگ ہمارے اتحادی ہیں، پرویز الہی کے ساتھ بہترین اتحاد چل رہا ہے، میں نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)مشین سے دھاندلی رکوانے کی بھر پور کوشش کی ، ای وی ایم کے معاملے پر نواز زرداری الیکشن کمیشن اور ہینڈلز ایک پیج پر تھے، مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیراعظم بنوں گا، یہ نہیں ہوسکتا کہ اختیارات کسی کے پاس ہوں اور ذمہ داری کسی اور کے پاس ہو، کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں