سیہون (پی این آئی) سیہون کے قریب پیش آنے والے حادثے میں ہلاک ہونے والے 20 افراد کی نماز جنازہ جمعہ کو خیرپور میرس میں ادا کی گئی اور ہلاک شدگان کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔خیرپور کے رہائشی عبدالقیوم کے مطابق خیرپور میرس میں آج ہر طرف قیامت کے مناظر ہیں، لوگ انتہائی افسردہ ہیں اور ہر آنکھ اشکبار ہے۔
گزشتہ رات سیہون کے قریب پیش آنے واقعے میں ہلاک افراد میں ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں جو سات بیٹیوں کے بعد پہلے بیٹے کی پیدائش کی خوشی میں سیہون جا رہے تھے۔ مرنے والے خاندان کا تعلق خیر پور میرس کے ایک چھوٹے سے گاؤں داؤد ہالی پوٹا گوٹھ سے ہے۔پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے علاقے خیر پور میرس کے رہائشی شاہنواز کے خوشیوں بھرے گھر میں ایک لمحے میں صف ماتم بچھ گئی۔سات بیٹیوں کی پیدائش کے بعد پہلے بیٹے کی ولادت پر اہلخانہ کے ہمراہ خوشیاں منانے خیرپور میرس سے بذریعہ مسافر وین سیہون شریف جا رہے تھے کہ انڈس ہائی وے پر مسافر وین سیلابی پانی کو نکالنے کے لیے بنائے گئے گڑھے میں جاگری اور اس حادثے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد سمیت 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔عبدالقیوم نےبتایا کہ ’سات بیٹیوں کی پیدائش کے بعد پہلے بیٹے کی ولادت کی خوشی میں شاہنواز اپنے اہلخانہ کے ہمراہ سیہون شریف جارہے تھے کہ مسافر وین گڑھے میں گر گئی، 45 سالہ شاہنواز پھلپھوٹو، ان کی اہلیہ، ان کا اکلوتا بیٹا اور چار بیٹیاں موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں، جبکہ خاندان کے متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘ضلعی انتظامیہ کے مطابق انڈس ہائی وے پر جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ایک خوفناک حادثے کے نتیجے میں کم سے کم 20 افراد ہلاک، جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں چار بہنیں، ایک بھائی، والد اور والدہ شامل تھیں۔ جبکہ اسی خاندان کی زندہ بچ جانے والی دو بہنیں شدید زخمی ہیں جنہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ اس افسوس ناک واقعہ کے بعد علاقے میں سوگ کی کیفیت ہے۔ ہلاک شدگان کے جنازوں میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ نم آنکھوں سے اپنے پیاروں کے جنازے کندھوں پر اٹھائے شاہنواز کے بھائی اور دیگر رشتہ دار غم سے نڈھال دکھائی دیے۔ جس گھر میں ایک روز پہلے تک خوشیاں ہی خوشیاں تھی اب وہاں خاموشی اور معصوم بچوں کے جنازے ہیں۔یاد رہے کہ صوبہ سندھ کو پنجاب اور دیگر صوبوں سے ملانے والی انڈس ہائی وے پر سیلابی پانی کے اخراج کے لیے حالیہ دنوں میں کٹ لگائے گئے تھے، سیلابی ریلوں کو گزرے دو ماہ بعد بھی اس کٹ اور گڑھے کو پُر نہیں کیا گیا جس کے باعث مسافر وین کے ڈرائیور کو گڑھا نظر نہیں آیا اور یہ افسوناک حادثہ پیش آیا۔حادثے کے فوری بعد لاشوں اور زخمیوں کو عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کردیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں