آرمی افسران کو عہدے پر برقرار رکھنے کیلئے وزیراعظم کو اختیار دینے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ، بڑا دعویٰ

اسلام آباد(پی این آئی) آرمی افسران کو عہدے پر برقرار رکھنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کے لیے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان آرمی ایکٹ ( پی اے اے ) 1952 میں اہم ترمیم پر غور و خوض کرتی نظر آ رہی ہے جس سے کسی بھی امیدوار کی ایک سادہ نوٹیفیکشین کے ذریعے تعیناتی اور تقرر کا اختیار وزیراعظم کو حاصل ہو جائے گا اور اس سلسلے میں پیچیدہ آئینی کارروائی سے گزرنا نہیں پڑے گا۔

 

 

متعدد قانونی تبدیلیوں سے متعلق سمری کابینہ سازی کے معاملات سے متعلق کمیٹی کے سامنے پیش کیے جانے کے لیے تیار ہے جس کی وزارت دفاع نے گذشتہ ماہ منظوری دی تھی۔بعدازاں مسودے کو مجوزہ قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔پاکستان آرمی ایکٹ کے سیکشن 176 کی ذہلی شق (2 اے ) کی شق اے کے موجودہ متن میں ’ ری اپائٹمنٹ ‘ کے بعد لفظ ’ ری ٹینشن ‘ ڈالا جائے گا۔اس طرح سے لفظ ’ریلیز ‘ کے بعد ’ریزائن‘ بھی شامل کیا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق فوج سے متعلق مقدمات کا تجربہ رکھنے والے سینئر وکیل نے ڈان کو بتایا کہ اس ترمیم کے ذریعے وزیراعظم کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا کہ وہ آرمی چیف یا کسی بھی سینئر افسر کو جو کہ جلد ریٹائر ہونے والا ہے، اسے آئندہ احکامات تک اپنے فرائض جاری رکھنے کا حکم دے سکتے ہیں۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ موجودہ قانون کے مطابق حکومت آرمی چیف کے دوبارہ تقرر یا مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ایک طے شدہ طریقہ کار پر عمل کرتی ہے جس کے تحت وزارت دفاع کے ذریعے سمری جاری کی جاتی ہے جس کی وزیراعظم سے منظوری کے بعد صدر مملکت کی جانب سے حتمی منظوری دی جاتی ہے۔پاکستان آرمی ایکٹ میں مجوزہ تبدلی کے بعد وزیراعظم محض ایک سادہ نوٹیفیکشن کے ذریعے آرمی چیف کو برقرار رکھ سکیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں