اسلام آباد (پی این آئی) پیپلزپارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے آرمی چیف کے نام پر مشاورت نہیں ہونی چاہیئے۔تفصیلات کے مطابق رہنما پیپلزپارٹی اور سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے اے آر وائی نیوزکے پروگرام پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کہا کہ ممانعت نہیں کہ اہم تعیناتی کیلئے فہرست سےہی نام لیا جاتا ہے، ایساقانون بھی نہیں کہ فہرست سےہی اہم تعیناتی کاانتخاب کرنا ہے۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ تاریخ میں ایساہواہےکہ اہم تعیناتی کیلئے نام مزیدمنگوائے گئے ہیں، تاریخ میں ایسانہیں ہوا کہ فہرست کے بغیر کسی کو منتخب کیا گیا ہو۔رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ اہم تعیناتی کیلئےوزیراعظم کی مشاورت کی حدتک رکاوٹ نہیں، اعتراض اس حدتک ٹھیک ہے سزایافتہ شخص سے مشاورت نہیں کرسکتے، نواز شریف سے آرمی چیف کے نام پر مشاورت نہیں ہونی چاہیئے۔ان کا کہنا تھا کہ 29 تاریخ کو آرمی چیف ریٹائر ہورہے ہیں، نئی حکومت کی تعیناتی کا
فیصلہ بنتا نہیں، میرٹ پر ہی اہم تعیناتی ہوتی ہے ابھی بھی سینئرموسٹ ہی تعیناتی ہوگی۔عمران خان کے حوالے سے لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری توشروع سےخواہش ہےمل بیٹھ کرمسائل حل کرنےچاہئیں، کنٹینر سے اتر کر متنازع گفتگو چھوڑ کر عمران خان کو بات کرنی چاہیے، عمران خان مقبول ہیں انہوں اسمبلی میں آکرنمائندگی کرنی چاہیے، شک نہیں عمران خان مقبول ہیں انہیں بھی رویے میں تبدیلی لانی چاہیے۔پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پرحملہ ہواہےان کی مرضی کے مطابق ایف آئی آرہونی چاہیے، وزیراعلیٰ پنجاب کی ڈائریکشن پرایف آئی آردرج کرائی جاسکتی تھی، وزیراعلیٰ ہدایت کرتےتوپولیس افسران کاباپ بھی ایف آئی آردرج کرتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں