دبئی (پی این آئی) امارات میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے دعویٰ کیا ہے کہ گھڑی کی خریداری کے بعد شہزاد اکبر نے آئے روز ان سے فرمائشیں کرنی شروع کردی تھیں، جس سے وہ تنگ آگئے اور مزید فرمائشیں پوری کرنے سے انکار کیا تو وہ میری سابق اہلیہ سے ملے اور میرے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرواکے میرے ریڈ وارنٹ جاری کروائے۔
عمر فاروق ظہور نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے فرح گوگی سے عمران خان کو سعودی ولی عہد کی طرف سے تحفے میں دی گئی گھڑی دو ملین ڈالر کیش میں خریدی، ان کی شہزاد اکبر کے کہنے پر فرح گوگی سے ملاقات ہوئی تھی۔ جیسے ہی یہ ٹرانزیکشن ہوئی تو شہزاد اکبر نے تنگ کرنا شروع کردیا، آئے روز کوئی نہ کوئی فرمائش آتی رہتی تھی ، کبھی وہ کہتے کہ کسی کو شاپنگ کرادیں، کسی کو ہوٹل میں کمرہ بک کروادیں، لیکن پھر میں تنگ آگیا اور میں نے انہیں انکار کردیا، اس پر وہ مجھ سے ناراض ہوگئے اور کہا کہ تمہیں پتا نہیں ہے کہ میں کون ہوں اور میرے پاس کتنی طاقت ہے۔عمر فاروق ظہور نے اپنی سابق اہلیہ اداکارہ صوفیہ مرزا کے ساتھ بچوں کی حوالگی کے کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس 2009 سے چلتا آرہا ہے، 2013 میں کیس سیٹل ہوگیا۔
عدالت کے ذریعے سابق اہلیہ کو 10 لاکھ روپے دیے ، حکومت نے اپنے خزانے سے عدالتی اخراجات کیلئے اسے 15 ہزار درہم دیے لیکن وہ لے کر کھا گئی۔ جب شہزاد اکبر کو پتا چلا کہ اس طرح کا بھی کوئی کیس ہے تو انہوں نے میری سابق بیوی سے رابطہ کیا اور کہا کہ میں آپ کو بچے واپس لا کر دکھاتا ہوں، یہاں سے سارا معاملہ شروع ہوا۔عمر فاروق ظہور کے مطابق شہزاد اکبر نے مجھے فون کرکے کہا کہ آپ کی سابق بیوی ملی ہے ، آپ بچے چھین کر لے آئے ہیں، بہتر ہوگا کہ آپ بچے واپس کردیں۔ میں نے کہا کہ یہ کوئی نئی کہانی نہیں ہے بلکہ پرانا کیس ہے، میں نے منع کردیا کہ میں بچے لے کر نہیں آرہا ، اگر سابق بیوی نے ملنا ہے تو دبئی میں آکر ملے ، اس پر شہزاد اکبر نے کہا کہ تمہیں پتا نہیں کہ میں کون ہوں، میں تمہیں سبق سکھاؤں گا، اس کے بعد میرے خلاف اپنی ٹیم کے ذریعے جھوٹا مقدمہ درج کرکے میرے ریڈ وارنٹ جاری کروادیے گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں