اسلام آباد (پی این آئی)یہ اعتراض اس حد تک ٹھیک ہے کہ سزا یافتہ شخص سے مشاورت نہیں کی جا سکتی، سینئر پی پی رہنما لطیف کھوسا کی گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما لطیف کھوسا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے اہم تعیناتی کیلئے مشاورت میں کوئی رکاوٹ نہیں، لیکن یہ اعتراض اس حد تک ٹھیک ہے کہ سزا یافتہ شخص سے مشاورت نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ کوئی شک نہیں کہ عمران خان پاکستان کی مقبول ترین پارٹی کے مقبول لیڈر ہیں، لیکن انہیں چاہیے کہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں اور کنٹینر سے نیچے اتر کر گفتگو کریں۔انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ پارلیمنٹ میں آ کر بات کریں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہو گا۔ انہوں نے اہم تعیناتی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں یہ مثال موجود ہے کہ اہم تعیناتی کے لیے فہرست میں موجود ناموں کے لیے علاوہ نام منگوائے گئے۔ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اہم تعیناتی میں لگنے والوں پر نہیں لگانے والوں پر اعتراض ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت پاپولر ہے نہ منتخب ہوکر آئی اور نہ ہی اخلاقی جواز رکھتی ہے، حکومت جس سہارے پر کھڑی ہے جیسے ہی وہ ختم ہوگا گر جائے گی، ہم نے اہم تعیناتی کو غیرمتنازع بنانے کی کوشش کی ہے جو لگانے والے ہیں وہ بیرون ملک چوری کے پیسوں سے خریدے گئے گھر پر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے راولپنڈی پہنچنے سے قبل انتخابات کا اعلان نہ ہونا بدقسمتی ہوگی، فیصلے کرنے میں جتنی تاخیر کریں گے تو ملک اور فیصلہ کرنے والوں کو نقصان ہوگا۔سابق وزیر نے کہا کہ بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں اور ان پر عمل کیا جاتا ہے جب تک فیصلوں میں عوام کو شامل نہیں کریں گے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی جدوجہد گزشتہ سات ماہ سے جاری ہے الیکشن میں تاخیر سے ہمیں کوئی نقصان نہیں بلکہ سیاسی فائدہ ہورہا ہے معلوم نہیں یہ الیکشن پر راضی ہیں یا نہیں، الیکشن پر راضی ہوں گے تو بات بھی ہوجائے گی۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج معاشی صورت حال ایسی ہوگئی ہے کہ ہر شخص پریشان ہے، ہم فوری الیکشن کا مطالبہ ملک اور معیشت کے لیے کررہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں