اسلام آباد(پی این آئی)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ لگ رہا ہے، جب تک جی ایچ کیو پانچ جنرلوں کے ناموں کی سمری وزیراعظم کو نہیں بھجوائے گا کوئی نہیں کہہ سکتا اگلا آرمی چیف کون ہوگا، پچھلے تین چار آرمی چیفس کی تقرری کے وقت سمری 18نومبر سے20نومبر تک آئی ہے، جی ایچ کیو سمری بھیجے گا تب ہی آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت شروع ہوگی،
آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ لندن میں نہیں ہوسکتا یہ فیصلہ اسلام آباد میں ہی ہوگا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سطح کے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت ہے اس کی چار جگہوں پر حکومت ہے، اس کے لیڈر ہمارے بارے میں کچھ بھی کہیں ہم اسے نظرانداز نہیں کرسکتے، امریکی حکومت اور امریکی سفارتخانے کا تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ قریبی رابطہ ہے، اس سے تاثر ملتا ہے عمران خان اور امریکا کے
درمیان تعلقات بہتر ہورہے ہیں، عمران خان کے برطانوی اخبار کو انٹرویو سے بھی اس تاثر کو تقویت ملتی ہے ، ماہرین کا خیال ہے کہ عمران خان نے فوج کے ساتھ براہ راست لڑائی شروع کردی ہے اس لیے انٹرنیشنل فورسز کو ساتھ ملا کر اس لڑائی میں زور پیدا کرنا چاہ رہے ہیں، عمران خان کی کوشش ہے کہ امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں کے ساتھ لڑائی کے بجائے انہیں اتحادی بنایا جائے، اسی لیے عمران خان نے انٹرویو میں اپنے روس کے دورے پر بھی تاسف کا اظہار کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں