آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کہاں ہو رہا ہے؟ عمران خان کا بڑا دعویٰ

جڑانوالہ(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امید ہے مجھ پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کی درخواست چیف جسٹس آف پاکستان سنیں گے۔ ملک میں قبل از وقت الیکشن اور آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ لندن میں ہو رہا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے وزیراعظم شہباز شریف مفرور شخص (نواز شریف)سے مشاورت کرے، یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے،

اوورسیزپاکستانی اگرملک میں سرمایہ کاری کردیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی، منڈی بہائو الدین اور جڑانوالہ میں پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا کہ آج ہمارے پارلیمنٹرینزدرخواست لیکرعدالت گئے، مجھے امید ہے محترم چیف جسٹس ہماری درخواست کوسنیں گے، یہ فیصلہ کن وقت ہے ملک کوقانون کی بالادستی کی طرف لیکرآنا ہوگا، لندن میں شہبازشریف کوجرمانہ ہوا، لندن کی عدالت نے کہا قانون کی نظرمیں سب برابرہے، برطانیہ میں قانون کی حکمرانی ہے، میں سابق وزیراعظم ہوتے ہوئے ایف آئی آردرج نہیں کراسکتا، اگرملک میں خوشحالی لانی ہے توانصاف قائم کرنا ہوگا، مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اورانصاف قائم کیا گیا، جن ملکوں میں انصاف وہ خوشحال ملک ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں رول آف انڈیکس میں 129ویں نمبر پر ہے، اگر انصاف نہیں ہو گا تو خوشحالی نہیں آسکتی، شیرشاہ سوری نے سب سے پہلے انصاف قائم کیا تھا، آج ہمارے پارلیمنٹریزنز، سینیٹر عدالت میں پیٹشن لیکر گئے، ہم ملک میں انصاف چاہتے ہیں، میرے اوپرقاتلانہ حملہ ہوا اور پتا ہے کس نے کیا، ہو سکتا ہے تحقیقات میں ایسا نہ ہو، اپنی حکومت کے باوجود میں اپنی ایف آئی آردرج نہیں کراسکا، عام آدمی کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہوگا، برطانیہ، یورپ میں قبضہ گروپ کسی کی زمینوں پرقبضہ نہیں کرسکتے وہاں انصاف ہے،

انہوں نے کہا کہ اوورسیزپاکستانی اگرملک میں سرمایہ کاری کردیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی، اوورسیز پاکستانیوں کے پلاٹس پر قبضہ کرلیا جاتا ہے، اوورسیزپاکستانیوں کو جب انصاف نہیں ملے گا تو سرمایہ کاری کون کرے گا؟ اگر ہم ملک میں انصاف کا نظام ٹھیک کر دیں توہمیں دنیا میں بھکاری نہیں بننا پڑے گا، 26سال پہلے نشاندہی کی تھی ملک کا مسئلہ ہی ایک انصاف نہیں ہے، اوورسیزپاکستانی ملک میں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اعتماد نہیں، سرمایہ کارہمیشہ بزدل ہوتا ہے، جب سرمایہ کارکوپیسہ پھنسنے کا خوف ہووہ کبھی پیسہ نہیں لگائے گا،عمران خان نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک دراصل انصاف کی تحریک ہے، لوگ چاہتے ہیں ہماری عدالتیں ہمارے ساتھ کھڑی ہو، بڑے احترام سے چیف جسٹس صاحب سے کہتا ہوں ارشد شریف قتل کی پوری تحقیقات ہونی چاہیے، کن لوگوں نے دھمکیاں اور کیوں اسے باہرجانا پڑا، اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ ہوا صرف سپریم کورٹ پر اعتماد ہے، میرے اوپرحملہ ہوا، چاہتا ہوں عدالت انصاف دے، لندن میں الیکشن اور دوسرا فیصلہ آرمی چیف کے حوالے سے ہو رہا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے وزیراعظم مفرورشخص سے مشاورت کرے، یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، دوسری بات الیکشن ہونگے یا جلدی ہونگے کیا مفرور یہ فیصلہ کرے گا، مفرورشخص کے دونوں بچے بیرون ملک بیٹھے ہیں، شہباز شریف، اسحاق ڈار کے بچے کرپشن کیسزسے بھاگے ہوئے ہیں، کیا ایسے لوگ ملک کے فیصلے کریں گے، جس آدمی کا اصل مقصد این آراولینا ہے کیا وہ آدمی پاکستان میں الیکشن کا فیصلہ کرے گا، پاکستان کے معاشی حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں، پاکستان کی ایکسپورٹ نیچے جارہی ہے، ملک کی آمدنی کم ہوتی جارہی ہے، سب کو پتہ ہے کہ مہنگائی عروج پر اور آمدن کم ہورہی ہے، کسانوں کا برا حال ہے، ملک میں ہر چیز نیچے جا رہی ہے ،پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے ہوتے ہوئے معاشی حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے، سیاسی استحکام ہوگا تومعاشی استحکام آئے گا، کسی کونہیں پتا یہ حکومت کتنی دیرچلے گی، جلدی الیکشن یا بعد میں ہوئے یا اس شخص کا مفاد نہیں، اس شخص نے کبھی میرٹ کا نہیں سوچا صرف اپنا مفاد سوچے گا، اس شخص کو ڈرہے اگر الیکشن ہوئے تو ہارجائے گا، یہ پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے، کیا ہمیں اتنے اہم فیصلوں کی اسے اجازت دینی چاہیے؟ یہ جوبھی فیصلہ کرے گا اپنے مفاد میں کرے گا، 26 سال سے کہہ رہا ہوں کسی کی غلامی نہیں کریں گے، سب سے دوستی چاہتے ہیں لیکن کسی کی غلامی نہیں کریں گے، امریکا کی جنگ میں اپنے لوگوں کو قربان کیا گیا، امریکا، روس،چین سمیت سب کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، 26سال سے یہی باتیں کر رہا ہوں، حیرت یہ ہے ان کا پروپیگنڈہ سیل اس کے مطلب کچھ اور نکال دیتے ہیں، پاکستان میں ان کا پورا پروپیگنڈہ سیل بیٹھا ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ سائفر کو نیشنل سیکیورٹی، پارلیمنٹ میں رکھا اور صدر مملکت کو بھجوایا، پاکستانی سفیرنے بھی کہا دھمکیاں دی گئیں، ہم کہہ رہے ہیں ہم نے آگے چلنا ہے، 26 سال سے میرے اس بیانیے میں کوئی فرق نہیں، ہم حقیقی آزادی کے سفر پر نکلے ہوئے ہیں، عام آدمی کو فائدہ یہ ہو گا اس کوانصاف ملے گا تو حقوق ملیں گے، ملک میں طاقتور اور کمزورکے لیے الگ الگ قانون ہے، قوم کواپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی، کوئی بھی آزادی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا جدوجہد کر کے چھیننی پڑتی ہے، انہوں نے کہا کہ سائفر قومی سلامتی، پارلیمنٹ اور ایوان صدر میں ہے جبکہ چیف جسٹس کو بھی بھجوایا ہے، میں جانتا ہوں کہ مجھ پر حملہ کس نے کرایا، تحقیقات ہونے دیں ہو سکتا ہے کہ میرا صرف الزام ہو۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں