اسلام آباد(پی این آئی)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا کے کس ملک میں ہوتا کہ مفرور شخص ملک کی سکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کرے؟ اس پر قانونی کارروائی کیلئے وکلاء سے مشاورت کررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ایک مفرور سے مشورہ سرکاری خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، اس پر قانونی کارروائی کیلئے ہم اپنے وکیلوں سے بات کر رہے ہیں، اس پر ایکشن لیں گے، آرمی چیف کی اتنی بڑی پوزیشن پر وزیراعظم ایک مفرور سے کیسے بات کرسکتاہے؟عمران خان نے کہا کہ وہ شخص آرمی چیف کا تقرر اپنے مفاد کیلئے کرے گا، میرٹ پر نہیں، میں نے سائفر قومی سلامتی کونسل، پارلیمنٹ میں رکھا ہوا ہے، صدر نے سائفر چیف جسٹس پاکستان کو بھجوایا ہوا ہے، کابینہ میں رکھاگیا، سفیر اسد مجید نے شہباز شریف کے دور میں قومی سلامتی کمیٹی کو بتایا کہ ڈونلڈ لو نے دھمکیاں دی تھیں کہ عمران خان کو ہٹاؤ۔عمران خان نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس نے بھی تائید کی کہ ہاں انہوں نے مداخلت کی، جب بات کر رہے ہیں آگے چلنا ہے تو ہم تو چاہتے ہیں ہمارے تعلقات اچھے ہوں، جتنےہمارےاچھے تعلقات ہوں گے، دشمنیاں کم ہوں گی تجارت کریں گے،خوشحالی آئے گی ، یہ بات میں 26سال سے کہہ رہاہوں کہ دوستی سب سے چاہتے ہیں لیکن غلامی کسی کی نہیں کریں گے۔
لانگ مارچ کے شرکاء سے ویڈیو خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم بھی اپنے اوپر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کراسکا، یہ میرا حق ہے کہ ملزمان کی نشاندہی کروں،جب سابق وزیراعظم کی بات نہیں سنی گئی تو سوچیں عام آدمی پر کیا گزرتی ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں