اسلام آباد (آئی این پی)وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئین و قانون کے مطابق ہوتی ہے، جس کا طریقہ کار واضح ہے، عمران خان کا موقف یہ ہے کہ تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے تو لندن جانے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے، پاکستان کے فیصلے لندن میں کیوں ہو رہے ہیں کیونکہ اس طرح سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ہفتہ کو شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئین و قانون کے مطابق ہوتی ہے،
جس کا طریقہ کار واضح ہے، عمران خان کا موقف یہ ہے کہ تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے تو لندن جانے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے، پاکستان کے فیصلے لندن میں کیوں ہو رہے ہیں کیونکہ اس طرح سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بار بار کہا ہے کہ جو بھی آرمی چیف آئے ہمیں قابل قبول ہو گا، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ہم ساتھ مل کر کام کریں گے،ملکی مفادات کا تحفظ کرنے کی مکمل کوشش کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نواز شریف نے اپنی مرضی کے جتنے بھی آرمی چیف لگائے ان میں سے کسی ایک کے ساتھ بھی نبھا نہیں سکے، جبکہ عمران خان کی آرمی چیف سے کوئی ایسی بات نہیں ہے، عمران خان کے دل میں صرف خلش اس بات کی ہے کہ وہ پاکستان کو کرپشن فری بنانا چاہتے تھے جس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، جہاں پی ٹی آئی کے پاس مکمل مینڈیٹ نہیں تھا، اتحادیوں کے سہارے لینے پڑتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ صرف فوری شفاف انتخابات کا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں ہے مختلف نظریات کے لوگوں کو صرف عمران خان کو نیچا دکھانے کیلئے جمع کیا گیا ہے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم کوئی جتھا نہیں پر امن تحریک لے کر نکلے ہیں، ہم پر وزیرآباد پر حملہ ہوا ہے اور جاننا چاہتے ہیں کہ کس نے کیا اور کیوں کیا، ہم اپنا آئینی و قانونی حق مانگ رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں