لاہور (پی این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کرنے کی اجازت نہیں دیتا،کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوجائیں،معاملات کی بہتر کیلئے مئوثر اداروں سے بات چیت چل رہی ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کرنے کی اجازت نہیں دیتا، لیکن اگر آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کرنے میں کوئی مضائقہ بھی نہیں ہے۔ میں عمران خان سے مشورہ کرکے کام نہیں کرتا، معاملات بہتر کرنے کیلئے مئوثر اداروں سے بات چیت چل رہی ہے، کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوجائیں۔اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں، خوشی ہے کہ ہمارے پاس جمہوریت چل رہی ہے، جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے بات چیت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ مذاکرات ہوں اور الیکشن کا راستہ نکل آئے، جلد الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے، مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے، انتخابات کا بھی کوئی حل نہیں نکلا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور میں ویڈیو لنک پر لالہ موسیٰ میں لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں بتانا چاہتا ہوں کہ ملک میں لندن میں ایک تماشا ہورہا ہے، ایسا تماشا کسی ملک میں نہیں ہوتا، وزیراعظم بھی لندن گیا ہوا ہے، مقصد وہاں جاکر فیصلہ ہورہا ہے کہ اگلا آرمی چیف کون بنے گا، غور کریں کہ نیشنل سکیورٹی کا سب سے اہم عہدہ اس کا فیصلہ لندن میں ہورہا ہے، فیصلہ کون کررہا ہے، فیصلہ کون کررہا ہے کہ سزایافتہ، مفرور، جھوٹ بول کر ملک سے باہر گیا، وہ فیصلہ کررہا ہے، اس کے ساتھ ان کے بیٹے ہیں، وہ احتساب سے بھاگ کرباہر گئے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا کہ اہم تعیناتی کو متنازع کردیا جبکہ میں توصرف میرٹ چاہتا ہوں،حیرت ہوتی ہے کہ باہر بیٹھ کر چور اہم تعیناتی کا فیصلہ کریں گے؟مجھے اپنی اداروں میں اپنی مرضی کے نہیں میرٹ پر لوگ لگانے ہیں، یہ اپنی مرضی کے لوگ تعینات کرکے اپنا کام نکالتے ہیں، اسلام آباد میں ایسے آئی جی کو لگا دیا گیا جس کو سزا ہونے والی تھی۔مجھے نہ کوئی اپنا جج چاہیے، نہ آئی جی اور نہ ہی نیب ہیڈ چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں