نیروبی (پی این آئی) اینکر پرسن اقرار الحسن نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ارشد شریف کے جائے شہادت سے 19 روز بعد گولیوں کے تین خول حاصل کیے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ تو کینیا کی پولیس اور نہ ہی پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس معاملے میں کوئی سنجیدگی دکھائی۔
The seriousness of the Kenyan & Pakistani investigators in Arshad Sharif case can be assessed from the fact that neither the crime scene was preserved nor sufficient evidence was collected. Three hours away from Nairobi, we still found three bullet shells after eighteen days. pic.twitter.com/lyNYkDcaBM
— Iqrar ul Hassan Syed (@iqrarulhassan) November 12, 2022
ارشد شریف کو جس جگہ پر قتل کیا گیا وہاں سے اقرار الحسن نے ویڈیو رپورٹ تیار کی ہے جس میں وہ تین مختلف قسم کی گولیوں کے خول دکھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ٹوئٹر پر ایک بیان میں اینکر پرسن کا کہنا تھا ” ارشد شریف کی شہادت کی تحقیقات کے نام پر کینیا اور پاکستان میں صرف عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، نہ تو کینیا پولیس اور نہ ہی پاکستان سے جانے والی تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کی شہادت کے ذمے داروں کا تعین کرنے میں سنجیدہ دکھائی دیتی ہے، اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیے کہ مجھے 19 دن بعد بھی نیروبی سے تین گھنٹے دور ارشد شریف کی جائے شہادت مغاڈی سے گولیوں کے تین خول ملے جس کا مطلب ہے کہ کرائم سین کو ایک دن کے لئے بھی محفوظ نہیں کیا گیا اور پاکستانی تحقیقاتی ٹیم اور کینیا کی پولیس نے اب تک جائے واقعہ سے خاطر خواہ شواہد جمع نہیں کئے۔
اقرار الحسن کا مزید کہنا تھا کہ نیروبی سے تین گھنٹے دور مغاڈی کے مقام پر ارشد شریف کی جائے شہادت سے ملنے والے گولیوں کے یہ خول ہم فرانزک کے لئے آج انڈیپینڈینٹ پولیس اوورسائٹ اتھارٹی کے حوالے کریں گے، تاکہ فرانزک سے ثابت ہو سکے کہ یہ گولیاں کن اہلکاروں کے اسلحے سے فائر ہوئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں