اسلام آباد(پی این آئی)میجر (ر) خرم حمید کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ علیمہ خان کے بہت قریب ہیں اور اس کا اقرار مقامی رہنما اور صحافی بھی کرتے ہیں۔بی بی سی اردو کے مطابق اس حوالے سے پرویز خان کا کہنا ہے کہ میانوالی میں نمل کالج کے انتظامات ایک پروفیسر جان خان دیکھتے تھے۔ یہ سب سے پہلے اُن کے قریب ہوئے، نمل آنا جانا شروع کر دیا کیونکہ یہ رابطہ کرنے اور اسے پروان چڑھانے کی شہرت رکھتے ہیں۔
وہاں کی تقریبات میں شامل ہونے لگے اور یہیں سے اُن کا تعلق علیمہ خان سے بنا۔ یہ نمل کالج کی انتظامیہ کو مقامی نوعیت کے مسائل حل کروانے میں معاونت فراہم کرتے تھے۔زبیر خان نیازی کا کہنا ہے میجر خرم نے فنڈ ریزنگ کا ایک آدھ پروگرام بھی کروایا۔ یہ نمل کالج کے انتظامات میں دلچسپی لیتے تھے اور کوئی بھی مسئلہ درپیش ہوتا تو اسے یہ حل کرواتے۔مقامی صحافی رانا اقبال اور غلام حسین بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہیں کہ
نمل کالج کے انتظامی مسائل میں اِن کی دلچسپی کی وجہ سے علیمہ خان انھیں چھوٹے موٹے مسائل بتا دیتیں جنھیں یہ حل کروا دیتے۔اسی طرح کا خیال مقامی شخص ملکطارق رکھی کا بھی ہے جو کہ پی ٹی آئی کی ضلعی سیاست میں متحرک رہے۔ فنڈ ریزنگ کروانے میں متحرک کردار اور نمل کالج کے انتظامات میں دلچسپی انھیں علیمہ خان کی نظروں میں لانے کا باعث بنی۔جب میجر (ر) خرم حمید سے ہم نے پوچھا کہ علیمہ خان سے تعلق کیسے بنا؟
تواُن کا کہنا تھا کہ مَیں نے نمل میں کئی تقریبات کروائیں، فنڈ ریزنگ کی۔ نمل کالج کے انتظامات کی ذمہ داری میرے سپرد رہی۔ علیمہ خان مجھ پر اس سلسلے میں اعتماد کرتی ہیں۔مگر کیا موجودہ صورتحال میں ان پر علیمہ خان کا اعتماد برقرار رہ پائے گا؟ اس سوال کے جواب میں میجر (ر) خرم نے کہا کہ میں علیمہ خان کا ذکر بیچ میں نہیں لانا چاہتا۔ جہاں تک تعلقات کی بات ہے تو ایک بار دراڑ آ جائے تو قائم رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ وہ عمران خان کی بہن ہیں اور صاف ظاہر ہے کہ عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں