لاہور (پی این آئی) کینیا کے صحافی برائن ابویا نے مرحوم ارشد شریف پر فائرنگ سے قبل تشدد کا امکان مسترد کر دیا۔ کینیا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کا ذکر نہیں کیا گیا۔ڈاکٹرز نے اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی۔3 گھنٹے تک سائنٹیفک فائنڈنگ ابھی سامنے نہیں آئی۔
خدشہ ہے ٹارچر سے متعلق غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ارشد شریف کے ناخن ڈی این اے کے لیے نکالے گئے تھے۔ ناخن ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے نکالے جاتے ہیں، ڈی این اے ٹیسٹنگ سے پتہ چلتا ہے کہ کس کس چیز کو ہاتھ لگایا ہوگا۔کینیا میں جو پوسٹ مارٹم ہوا اس میں کیمیائی تجزیے کے لیے جگر کے ٹکڑے لیے، ان کے خون کے نمونے بھی لیے گئے، پورٹ مارٹم رپورٹ میں پسلیوں یا ہاتھ کی انگلیوں کے ٹوٹنے کا ذکر نہیں۔صحافی نے کہا جب تک پوسٹ مارٹم کرنے والا ڈاکٹر خود آکر تفصیل نہ بتائے، قیاس آرائی درست نہیں۔ہمیں اس معاملے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔حساس معاملہ ہے ہمیں صرف حقائق پر ہی بات کرنی چاہئیے۔غلط معلومات سے معاملے پر مٹی ڈالنے میں آسانی ہو گی۔غلط معلومات دی گئیں تو اصل مجرم کو بھاگنے میں آسانی ہو گی۔۔کینن صحافی نے مزید کہا کہ میرا نہیں خیال کہ کسی ڈاکٹر کے لیے ممکن ہے کہ کتنی دیر تشدد کیا گیا، 3 گھنٹے تک تشدد کی کوئی سائنٹفک توجیح سامنے نہیں آئی۔خیال رہے کہ سینئر صحافی اور اینکر کامران شاہد نے شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کیے تھے۔
کامران شاہد کے مطابق ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے کینیا کی پولیس جھوٹ بول رہی ہے، ارشد شریف کو مبینہ طور پر بدترین تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔ انہیں روک کر گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، شہید صحافی کو 10 یا 15 منٹ نہیں بلکہ کم و بیش 3 گھنٹے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انتہائی قریب سے کمر پر گولی ماری گئی، تشدد کر کے انگلیاں اور جسم کی ہڈیاں توڑی گئیں، ان کی انگلیوں کے ناخن نکالے گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں