عمران خان اور پرویزالٰہی کے درمیان اختلافات کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

لاہور (پی این آئی) سینئر اینکر آفتاب اقبال کے مطابق عمران خان اور پرویز الہٰی کے درمیان اختلافات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، پرویز الہٰی اور مونس الہٰی بہت سمجھدار سیاستدان ہیں، انہیں معلوم ہے کہ انتخابات قریب ہیں، عمران خان کی حالیہ مقبولیت کو دیکھتے ہوئے دونوں سیاستدانوں کیلئے اختلافات قابل قبول بھی نہیں ہیں۔

پنجاب میں تحریک انصاف کی جیسی کارکردگی رہی اور اس جماعت میں جو کھلنڈرا پن ہے، ایسے میں انہیں ایک سینئر سیاستدان کی ضرورت تھی۔ اس صورتحال میں پرویز الہٰی نے ایک سے زائد مرتبہ عمران خان کو بچانے میں کردار ادا کیا ہے۔ عمران خان سیدھا سچا آدمی ہے، وہ نفع نقصان سوچنے والوں میں سے نہیں ہے، وہ اگر ایسا ہوتا تو اب تک اس کی حکومت ہوتی، اس لیے تھوڑا عقل کا استعمال زیادہ ضروری ہو جاتاہے۔

آفتاب اقبال نے عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے حوالے سے بتایا کہ موجودہ سسٹم میں اوپر والوں سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ ایف آئی آر درج کروانا ہر بندے کا حق ہے، یہ کہنا کہ ثبوت فراہم کرو غلط ہے، اگر ثبوت ہی فراہم کرنے ہیں تو پھر تفتیش کس بات کی کرنی ہے؟ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی تو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا، اسی طرح عمران خان بھی جیسے ایف آئی آر درج کروانا چاہیں ویسے ہی ہونا چاہیئے۔

ایف آئی آر درج کروانے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نامزد شخص مجرم قرار دے دیا جائے گا، اس لیے ان حالات میں پرویز الہٰی کیا کر سکتے تھے؟ پنجاب میں کوئی ایس ایچ او جرات نہ کرتا ایف آئی آر درج کرنے کی۔ کسی بھی ایس ایچ او کو ایف آئی آر درج کرنے کیلئے اپنی نوکری کیرئیر سب کی قربانی دینا پڑتی کئی مرتبہ کیسز کی نوعیت مختلف ہوتی ہے، کچھ کیسز میں آرمی چیف کی اجازت بھی لینا پڑتی ہے۔

آفتاب اقبال نے مزید کہا کہ اب عمران خان ہر حال میں فتح کی پوزیشن میں ہیں، موجودہ صورتحال عمران خان ایف آئی آر درج کروانے کا کہہ کر ایک طرف ہو گیا ہے۔ آفتاب اقبال نے یہ بھی وضاحت کی کہ زمان پارک میں وزیر اعلٰی پنجاب اور پی ٹی آئی چئیرمین کے درمیان تلخ کلامی کی باتیں بالکل بے بناید ہیں، نہ وزیر اعلٰی بے عزت کرنے والوں میں سے ہیں نہ عمران خان بے عزت ہونے والوں میں سے ہیں، عمران خان نے گولیاں پیسے کیلئے نہیں عزت کیلئے کھائی ہیں، دونوں رہنماوں کے درمیان تلخ کلامی سے متعلق کچھ وی لاگرز نے غلط باتیں پھلائیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں