لاہور (پی این آئی) پنجاب حکومت نے تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے اور وزیرآباد پولیس کی جانب سے مقدمے میں ایف آئی آر کے اندراج کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو تبدیل کر دیا ،آر پی او ڈیرہ غازی خان سید خرم علی کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے جمعرات کے روز واقعے کی تحقیقات کیلئے پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی
جس کی سربراہی ڈی آئی جی (اسٹیبلشمنٹ II) سی پی او لاہور طارق رستم چوہان کو سونپی گئی تاہم 24گھنٹے کے اندر ہی مشترکہ ٹیم کی تشکیل نو کر دی گئی ۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے بنائی گئی نئی جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آر پی او ڈیرہ غازی خان سید خرم علی کریں گے ۔از سر نو تشکیل جے آئی ٹی میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ طارق رستم چوہان، ڈیرہ انسوسٹی گیشن پنجاب ممبر سید خرم علی، اے آئی جی مانیٹرنگ احسان اللہ چوہان، ایس پی پوٹھوہار ڈویژن راولپنڈی ملک طارق محبوب اور ایس پی سی ٹی ڈی لاہور نصیب اللہ خان شامل ہیں۔وزیر آباد سانحہ کی تحقیقات کے لئے قائم نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا نیا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ان عہدیداروں کے علاوہ جے آئی ٹی کسی اور سرکاری افسر کو بھی ممبر کے طور پر کمیٹی میں شامل کرسکتی ہے۔پنجاب حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی سانحہ وزیرآباد سے متعلق مکمل تفتیش کرے گی اور اپنی رپورٹ صوبائی وزیر داخلہ کو پیش کرے گی۔واضح رہے کہ اس سے قبل بنائی گئی جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آئی جی (اسٹیبلشمنٹ II)سی پی او لاہور طارق رستم چوہان کر رہے تھے جب کہ اس کے 4 ارکان تھے جن میں ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس آفیسر سید خرم علی، اے آئی جی/مانیٹرنگ احسان اللہ چوہان، انویسٹی گیشن برانچ وہاڑی کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد زطر بزدار
اور سی ٹی ڈی لاہور کے ایس پی نصیب اللہ خان شامل تھے۔محکمہ داخلہ پنجاب نے پنجاب پولیس کے سربراہ فیصل شاہکار کی درخواست پر یہ جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔یاد رہے کہ 3 نومبر کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں