اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما میجر (ر) خرم حمید روکھڑی کا کہنا ہے کہ انہوں نے عمران خان کے کہنے پر میجر جنرل فیصل نصیر سے دو ملاقاتیں کیں ، تیسری ملاقات میں سلمان احمد بھی موجود تھے۔
ان ملاقاتوں کا مقصد فوج سے مفاہمت تھا لیکن ادھر ملاقات ہوتی اُدھر کوئی نہ کوئی متنازعہ بیان آ جاتا، وزیرآباد حملے کے بعد پھر ملاقات کے لئے کہا گیا لیکن میں نے انکار کر دیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خرم روکھڑی نے بتایا کہ ایک دن بنی گالہ میں بیٹھے ہوئے تھے وہاں پر بات ہوئی کہ اسلام آباد میں ایک بندہ پوسٹ ہوا ہے جو دو مقاصد لے کر آیا ہے، ایک تو تحریک انصاف کا خاتمہ اور دوسرا عمران خان کا بیانیہ ختم کرنا ہے، اس بندے کا نام میجر جنرل فیصل نصیر کے طور پر سامنے آیا۔ فیصل نصیر کی بات چلی تو میں نے کہا کہ رک جائیں،وہ بہت با اصول اور اچھا آدمی ہے، وہ ایسا آدمی نہیں ہے کہ کسی کے کہنے پر اپنے ایمان کا سودا کرلے۔ میں نے یہ باتیں سلمان احمد (گلوکار) کو کیں تو اس نے عمران خان کو بتایا، آگے سے عمران خان نے کہا کہ خرم کو کہیں کہ فیصل نصیر کا سامنا کرے، عمران خان کی مرضی سے میں نے ان سے ملاقات کی۔
خرم روکھڑی کے مطابق شہباز گل کے واقعے کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا، تیسری ملاقات میں سلمان احمد عمران خان کے پیغام رساں کے طور پر پیغام دینے کیلئے گئے، وہاں میٹنگ ہوئی اور میں خاموش ہو کر بیٹھ گیا، میرا کردار یہ تھا کہ معاملات ٹھیک ہوں۔ خرم روکھڑی کے مطابق قاتلانہ حملے کے بعد کہا گیا کہ اب پھر ملاقات کریں لیکن انہوں نے انکار کردیا، ادھر وہ ملاقات کرتے تھے اور ادھر کوئی نہ کوئی بیان آجاتا تھا۔ میرا مقصد تھا کہ معاملات حل ہوں، اب میں نہ ملاقات میں آؤں گا، نہ کوئی پیغام لے کر جاؤں گا، اب آپ نے جو کھیل شروع کیا وہ خطرناک ہوگیا ہے، اس بڑی گیم سے میں نکل رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا بھی معاملات ٹھیک کرانے کی ہی کوشش کر رہے تھے لیکن وہ کمزور آدمی تھے ، انہوں نے اس کی ماں بہن ایک کردی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں