اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں تحریک انصاف کے قائدین میں خاندانی چپقلش شدت اختیار کر گئی جس کے بعد صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی اور ان کے چچا بلند اقبال ترکئی ایک دوسرے کی مخالفت میں آمنے سامنے آ گئے۔
گزشتہ ماہ 17 اکتوبر کو صوابی میں ڈگری کالج کی افتتاحی تقریب کے موقع پر چچا اور بھتیجے کے اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے۔ صوبائی وزیر شہرام ترکئی نے تقریب کے شرکا کے سامنے اپنے چچا اور پی ٹی آئی کے رہنما بلند اقبال سے راہیں جدا کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد بلند اقبال ترکئی نے بھی شہرام کے خلاف مختلف جگہوں پر بیانات دیے، تاہم ان بیانات کو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کے صوبائی صدر پرویز خٹک نے 7 نومبر کو بلند ترکئی کو شوکاز نوٹس بھیج دیا۔ نوٹس میں بلند ترکئی پر پارٹی رہنما کے خلاف بیانات اور پارٹی میں پھوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دو دن کے اندر وضاحت طلب کی گئی۔ بلند ترکئی کی طرف سے نوٹس کا جواب نہ ملنے پر ان کی رکنیت معطل کر دی گئی۔ بلند ترکئی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں آج جمعرات کو شوکاز نوٹس کا علم ہوا ہے اور انہوں نے جواب بھی دے دیا ہے۔
بلند ترکئی کے مطابق شوکاز نوٹس کے جواب میں انہوں نے لکھا ’میں نے پارٹی منشور کی خلاف ورزی نہیں کی۔ مجھے نوٹس ذاتی عناد اور خاندانی تعصب کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔‘ پی ٹی ائی رہنما بلند ترکئی نے جواب میں مطالبہ کیا کہ وہ پارٹی کے وفادار ہیں اور رہیں گے، اس لیے نوٹس منسوخ کیا جائے۔ واضح رہے کہ بلند اقبال ترکئی تحریک انصاف پشاور ریجن کے نائب صدر رہ چکے ہیں جبکہ بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی طرف سے تحصیل چیئرمین کی نشست کے لیے الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں