ارشد شریف کو جس گاڑی میں قتل کیا گیا، کتنی گولیاں برسائی گئیں اور ڈرائیور کیسے بچ گیا؟ تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (پی این آئی) کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کو جس گاڑی میں قتل کیا گیا تھا اس کی ویڈیو حاصل کرلی۔کینیا پولیس سروس کی جانب سے تحویل میں لی گئی گاڑی کے مالکان کینیا میں موجود وقار احمد اور خرم احمد ہے۔گولیوں سے چھلنی گاڑی کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی گاڑی پر 9 گولیاں برسائی گئیں۔

 

 

گاڑی ارشد شریف والی سائیڈ سے خون میں لت پت ہے تاہم ڈرائیور والی سائیڈ کو کچھ بھی نہیں ہوا۔جبکہ ارشد شریف قتل کیس سے متعلق چوری شدہ گاڑی کے مالک کے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں،مالک کے مطابق جس گاڑی کو چوری شدہ قرار دے کر ارشد شریف پر گولی چلائی گئی وہ حملے سے پہلے مل چکی تھی۔ارشد شریف کی گاڑی پر گولی نیروبی سے 100 کلومیٹر سے بھی زیادہ دور مقام پر چلائی گئی۔ارشد شریف قتل سے کیس سے متعلق تحقیقاتی صحافت کے ادارے فیکٹ فوکس اور وائس آف امریکا نے مشترکہ رپورٹ جاری کر دی۔ ڈگلس کماؤ نے فیکٹ فوکس کو مزید بتایا کہ ان کی گاڑی میں ٹریکنگ کے جدید ترین آلات نصب تھے جو گاڑی کی لمحہ بہ لمحہ لوکیشن سے پولیس کو آگاہ کر رہے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیکٹ فوکس نے مبینہ طور پر چوری ہونے والی گاڑی اور جس گاڑی میں پاکستانی صحافی ارشد شریف سوار تھے دونوں کا رجسٹریشن ریکارڈ باضابطہ طور پر درخواست دے کرحاصل کیا۔

 

 

ارشد شریف جس گاڑی ٹویوٹا لینڈ کروزر میں سوار تھے اسکی تصاویر میڈیا میں شائع ہوئیں۔ فیکٹ فوکس نے ڈگلس کی گاڑی کی تصویر انٹرنیٹ سے حاصل کر کے ڈگلس کے دفتر سے اس کی تصدیق بھی کرائی۔دونوں گاڑیوں کی ظاہری شکل میں بہت فرق ہے۔ رپورٹ کے مطابق کینیا کی پولیس کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کے سوالات کے جواب میں کہا کہ چونکہ پولیس پر تحقیقات ہو رہی ہیں،لہذا وہ اس موضوع پر کوئی بیان نہیں دے سکتے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں