اسلام آباد (پی این آئی) وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ارشد شریف کے قتل میں وقار اور خرم ملوث ہیں، ارشد شریف کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہے، ٹارگٹ کرنے والوں کو پتا تھا کہ یہ ارشد شریف ہے،خرم اور وقار ارب پتی اور اثرورسوخ والے ہیں، مضبوط ہاتھ ڈالنے سے چیزیں ملیں گی۔
ارشد شریف کاقتل کیس شناخت میں غلطی کا کیس نہیں ہے، ارشد شریف کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہے، اور ٹارگٹ کرنے والوں کو پتا تھا کہ یہ ارشد شریف ہے۔ارشد شریف کاقتل کیس شناخت میں غلطی کا کیس نہیں ہے، ارشد شریف کا قتل ٹارگٹ کلنگ ہے، اور ٹارگٹ کرنے والوں کو پتا تھا کہ ارشد شریف گاڑی کی کس سیٹ پر بیٹھا ہے اور گاڑی کا ڈرائیور کون ہے، ان کو پتا تھا کہ یہ ارشد شریف ہے، انہوں نے ارشد شریف کو ٹارگٹ کرکے فائرکیے وہ فائر صرف ارشد شریف کو لگے ہیں۔دوسرا یہ ہے کہ اگر یہ قتل ہے، تو پھر وقار اور خرم اس قتل میں ملوث ہیں، باقی ان بندوں کے کس کس کے ساتھ رابطے ہیں، ان کے ٹیلیفون ریکارڈ دیکھا جائے گا، یہ کینیا میں ارب پتی لوگ ہیں ، وہاں پر ان کے بہت زیادہ سلسلے ہیں، وہاں کی حکومت میں بھی ان کا اثررسوخ اور عمل دخل ہے، اگر زیادہ ہیوی ہاتھ نہ ڈالا گیا تو شاید اس وقت تک چیزیں نہ ملیں۔اب دیکھا جائے گا کہ ان لوگوں کے کن کن کے ساتھ رابطے ہیں، کیوں کہ ارشد شریف وہاں پہنچا کیسے؟ انہوں نے کہا کہ کینیا میں پولیس پیسے لے کر بندے مار دیتی ہے، یہ عام روٹین کی بات ہے۔اگرارشد شریف انڈیا کے کہنے پر وقار اور خرم کے پاس گیا ہے تو پھر انڈیا پر ڈالی جاسکتی ہے۔بات یہ ہے کہ ارشد شریف ان بندوں کو جانتا ہی نہیں تو پھر وہ وہاں کیسے چلا گیا؟
ارشد شریف کینیا کیسے گئے اس کی انکوائری کیلئے ٹیم دبئی بھیج رہے ہیں۔وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں آپ کو آج پورے وثوق سے کہہ دوں کہ وقار اور خرم اس قتل میں ملوث ہیں، ان کو پتا تھا کہ ارشد شریف پر فائرنگ ہونے والی ہے،ان کو یہ بھی پتا تھا کہ ارشد شریف پر کس جگہ پر فائرنگ ہونی ہے۔ وہ جو بندے فائرنگ کرنے والے ہیں وہاں پر ان کا 100ایکڑ کا فائرنگ رینج ہے، وہاں پر پولیس اور فوج کو یہ فائرنگ رینج باقاعدہ کنٹریکٹ پر دیتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں