عمران خان پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کب کی گئی؟ امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتا دیا

لاہور( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ان پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی دو ماہ قبل کی گئی ، وہ جانتے تھے کہ حملہ آور مذہبی جنونیت کا تاثر دے گا۔

 

 

عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میری ایک ٹانگ سے تین گولیاں نکالی گئی ہیں ، دوسری ٹانگ میں شارپنرز ہیں ، انہیں ابھی نہیں نکالا گیا ، ٹانگ کی ہڈی کو نقصان پہنچا ، پلاسٹر چڑھایا گیا ہے ، معمولات زندگی کی طرف آنے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں ، مجھ پر حملے کی منصوبہ بندی دو ماہ پہلے ہوئی تھی ، عوام میں گیا تو 24 ستمبر کو حملے سے متعلق انکشاف کیا گیا تھا ، جب میری حکومت گئی تھی مجھے قتل کی منصوبہ بندی بنائی گئی ، سمجھا جا رہا تھا مجھے راستے سے ہٹایا گیا تو میری پارٹی بکھر جائے گی۔عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کر کے دو خاندانوں کو ملک پر دوبارہ مسلط کر دیا گیا ، جو تیس سال حکومت کرتے رہے ، ہماری حکومت گرائی گئی تو عوام کی جانب سے شدید رد عمل اآیا ، جب میری حکومت گرائی گئی تو پارٹی مقبولیت میں اور اضافہ ہوگا ، اقتدار جانے کے بعد ہم نے 75 فیصد ضمنی انتخابات جیتے ، میری مقبولیت بڑھی تو پوری کوشش کی گئی کہ کسی طرح ریس سے باہر کیا جائے ، مجھے نا اہل کرنے کی کوشش کی گئی ، دہشتگردی کےپرچے کاٹے گئے راستے سےہٹانے کی تمام تر کوششیں کی گئیں، جب کوئی حربہ کامیاب نہ ہوا تو مجھےمارنے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔

 

 

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مریم نواز اور مریم اورنگزیب نے میرے خلاف مذہبی کارڈ استعمال کیا ، دونوں کی جانب سے تاثر دیاگیا میں نے مذہبی جذبات مجروح کئے، عوام میں جا کر بتایا ،میرے خلاف مذہبی جذبات کا سہارا لیا جائے گا ، مجھے قتل کرایا گیاتو الزام حکومت پر جاتا ، اسی لئے منصوبے کے تحت مذہب کو استعمال کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے تاثر دیا جاتا مجھے کسی مذہبی جنونیت والے نے قتل کیا ہے ، اگر مجھے قتل کر دیا جاتو منصوبہ تھا کہ کسی مذہبی شدت پسند نے قتل کیا ، مجھ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے دو لوگ تھے ، شائد تین بھی ہو سکتے تھےہیں ۔عمران خان نے کہا کہ مجھ پر جب پہلےگولیاں چلائی گئیں تو میں نیچے گر گیا کیونکہ گولیاں ٹانگوں پر لگی تھیں، پہلے حملہ آور نے جب فائرنگ کی تو ایک کارن نے اس کے ہاتھ کو نیچے کر دیا تھا، جب ہم نیچے گر گئے تو دوبارہ گولیاں چلیں جو ہمارے اوپر سے گزریں ۔ چیزوں کو کور اپ کرنے کی کوشش کی گئی ، اسی لئے آزاد تحقیات کا مطالبہ کرتا ہوں، یہ لوگ ذمہ دار ہیں ، جب تک عہدوں پر رہیں گے آزاد تحقیقات نہیں ہو سکتیں ۔

 

 

میں نے چیف جسٹس پاکستان سے بھی آزاد تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ، میرے الزامات اگر غلط ہیں تو انکوائری میں سامنے آجائے گا ، ہمیں مقبولیت کیلئے کسی پر الزام عائد کرنے کی ضرورت نہیں، شہباز شریف ، رانا ثناء پر ویسے بھی بہت سے قتل کے الزامات ہیں، سانحہ ماڈل ٹاون، پچیس مئی جیسے واقعات ان لوگوں کے جرائم کا ثبوت ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں