لاہور (پی این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ شکر ہے پستول کا منہ نیچے کو تھا ورنہ گولی سینے میں لگتی ، میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ جس جگہ گولی لگی قریب ہی فیمل آرٹری تھی ، اگر گولی اس کو لگ جاتی تو 15 منٹ میں جان نکل جاتی ۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس واقعے پر جو معاملات چل رہے ہیں لگ ہی نہیں رہا ملک آئین و قانون کے مطابق چل رہا ہے ، یہاں تو لگ رہا ہے سب مذاق بن چکا ہے ، جیسے ملک بنانا ری پبلک بن چکا ہوں ، جرم کے بعد سب سے پہلا سیٹ ایف آئی آر کا اندراج ہوتا ہے ، یہاں ایف آئی آر کے اندراج میں مجھے کوئی قباحت نظر نہیں آرہی ۔ ایک سابق وزیر اعظم پر حملہ ہو اہے ، 14 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ لطیف کھوسہ نے عمران خان پر حملے کو بینظیر بھٹو پر حملے سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ بی بی شہید کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا ، پہلے سانحہ کارساز ہوا جس میں سینکڑوں جانثار ساتھی شہید ہوئے ، اس کا پرچہ بھی خود پولیس نے دیا ، نہ آج تک تفتیش ہوئی نہ ہی ملزم سامنے آئے ۔ اس کے بعد بی بی شہید کو جس طرح شہید کیا گیا ، ان کے گرد سکیورٹی حصار نہیں تھا جو کہ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے ، اسی طرح جب عمران خان پر حملہ ہوا تو ان کا بھی سکیورٹی حصار نہیں تھا۔
سابق وزیر اعظم کا سکیورٹی حصار ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے جس میں کوئی شخص فائرنگ رینج میں شامل ہو ہی نہیں سکتا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی مرتبہ بھی کرائم سین کو صاف کر دیا گیا ، اس کے ثبوت ہی ختم کر دیے گئے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں