اسلام آباد (پی این آئی )سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب کو عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیدیاہے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر 24 گھنٹے میں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی تو از خود نوٹس لیں گے ۔وفاقی حکومت کی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو عمران خان کا جواب جمع کروانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دی ، اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج ہوئی ہے یا نہیں ۔
آئی جی پنجاب ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور رجسٹری سے سماعت میں شریک ہوئے ،انہیں روسٹرم پر بلایا گیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آپ کی بین الاقوامی سطح پر کامیابیوں کے بارے میں سنا ہے لیکن یہاں پر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ، اس سے متعلق بتائیں، آئی جی نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر صوبائی حکومت کے کچھ تحفظات ہیں اور آپس میں کچھ اختلافات ہیں جس کے باعث ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، مجھے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے ایف آئی آر کے اندراج سے منع کیاہے ، لیکن ہمارے پاس دوسرے آپشن بھی ہیں ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں دوسرے آپشن سے متعلق نہیں بتائیں ، عدالت آئی جی پنجاب کے پیچھے کھڑی ہے ، انہیں سپورٹ کرے گی جب تک وہ تمام قانونی کارروائی مکمل کریں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی پنجاب کا گلہ ہے کہ صوبائی حکومت ایف آئی آر کے اندراج سے منع کر رہی ہے ، کرمنل جسٹس سسٹم کے تحت پولیس خود ایف آئی آر درج کر سکتی ہے ،ریاست ایف آئی آر کے اندراج کا حق رکھتی ہے ، قومی لیڈر پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اب تک 90 گھنٹے گزر چکے ہیں اس کے معاملے پر نوٹس نہیں لیا گیا ،
اس پر ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہوا، یعنی پولیس کی تفتیش ہی نہیں شروع ہوئی، موقع واردات سے شواہد کو بھی مٹا دیا گیا ہو گا ، اس طرح کی تفتیش بعد میں عدالت کی نظر میں قابل قبول نہیں ہوتی ،چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایک ایماندار افسر کی سربراہی میں اس مقدمے کے اندراج کے ساتھ ساتھ عمران خان پر حملے کی تحقیقات کی جائیں، فی الحال از خود نوٹس نہیں لے رہے اور اگر 24 گھنٹے کے بعد بھی ایف آئی آر کا اندراج نہیں ہوتا تو سپریم کورٹ اس معاملے پر از خود نوٹس لے کر خود دیکھے گی اور تفتیش کرے گی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں