عمران خان کے الزامات پر وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس سے بڑا مطالبہ کر دیا

لاہور (پی این آئی) وزیراعظم شہبازشریف نے عمران خان کے الزامات پرچیف جسٹس فل کورٹ کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔ فل کورٹ کمیشن کے فیصلے کو من وعن تسلیم کریں گے، فتنہ فساد کو ختم کرنے کیلئے کوئی جے آئی ٹی اس مسئلے کا حل نہیں ہے، ترازو جدھر بھی جائے اس کی پروا نہیں ہوگی۔

 

 

انہوں نے لاہور میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر حملے کی تحقیقات کیلئے پنجاب حکومت کو جو بھی مدد چاہیے ہم حاضر ہیں، میں نے اس روز پریس کانفرنس ملتوی کردی، جاں بحق شخص کو اللہ جنت الفردوس میں جگہ دے اور عمران نیازی سمیت زخمیوں کو صحتیابی عطا فرمائے۔جب سے یہ واقعہ ہوا ہے تب سے کہا جارہا ہے کہ واقعے میں شہبازشریف ، رانا ثناء اللہ اورا یک افسر شامل ہیں،ایک بار پھر جھوٹ اور گھٹیاپن کا مظاہرہ کیا گیا، کل اور پرسوں بدترین الزام تراشی کی گئی۔جب آپ قوم کو ایک کھائی کی طرف لے جانے کی حرکتیں کررہے ہوں تو پھر ضرورت ہے کہ جواب دیا جائے۔ چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں برف پگھل گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نیازی اپنی گھناؤنی سازشوں سے قوم کو چھلنی چھلنی کررہے ہیں۔ ہمیں ماڈل ٹاؤن کیس میں ٹرائل کورٹ نے کلین چٹ دی، ہمیں سزا دلوانے کیلئے ریٹائرڈ جج لگائے گئے۔

 

 

 

طیبہ گل کو حبس بے جا میں رکھا گیا۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان پر اس طرح حملہ آور ہے کہ جیسے کوئی دشمن ہے،سپہ سالار اور ادارے کے خلاف سوشل میڈیا پر گالیاں چل رہی ہیں، دن رات جھوٹ بولنے والا شخص آج افواج پاکستان پر حملہ آور ہے، بھارت خوش ہورہا ہے کہ عمران خان اداروں کیخلاف اٹھ کھڑا ہوا، یہ شخص گھناؤنی سازشوں سے قوم کو گمراہ کررہا ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ یہ جو الزام لگایا گیا ہے، پنجاب حکومت تمہاری ہے، آپ کے پاس اسپیشل برانچ اور آئی بی ہے، وفاق کا مراسلہ پنجاب کو لکھ کر دیا، کہ لانگ مارچ میں دہشتگردی کے خطرات ہیں، آئی جی اور ہوم سیکرٹری بتائیں ابھی تک ایف آئی آر کیوں درج نہیں ہوئی؟انہوں نے کہا کہ عمران خان کو قوم کو بتائیں پوسٹ مارٹم کیوں نہیں ہوا،4گولیاں ہیں یا 16گولیاں ہیں؟ مذہب کارڈ کے خلاف ہوں سیاست سیاست ہے، مذہب کارڈ کے استعمال سے احسن اقبال زخمی ہوا تو کسی نے پوچھا؟ آج جو شخص ہے جس کی ویڈیو سامنے آئی ہیں، وہ جرم کو قبول کرتا ہے ، ہمیں اس کے نتائج پر غور کرنے کی ضرورت ہے،عمران خان سازش کے ثبوت دے ایک لمحہ بھی وزیراعظم نہیں رہوں گا، ثبوت سامنے لائیں جھوٹ نہ بولیں۔

 

عمران خان پر حملے کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے التماس ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے فل کورٹ کا کمیشن بنائیں، جس میں تمام ججز کو شامل کیا جائے، اگر میری درخواست منظور نہ کی گئی تو مستقبل میں سوالات اٹھتے رہیں گے، فل کورٹ کمیشن کے فیصلے کو پوری قوم من وعن تسلیم کرے گی، یہ فساد فتنہ ختم کرنے کیلئے ترازو ادھر جائے یا ادھر جائے اس کی پروا نہیں ، خط کے ذریعے بھی درخواست کروں گا،اگر میری درخواست منظور نہ کی گئی تو آنے والے وقتوں میں یہ سوالات اٹھتے رہیں گے، یہ فتنہ اورسازش تبھی دفن ہوگی جب حقائق سامنے آئیں، یہ پاکستان کے اتحاد، اکائی اور یکجہتی کیلئے ضروری ہے۔میں بطور وزیراعظم ٹرائل کورٹ میں پیش ہوتا رہا، میں خود عدالت میں پیش ہوں گا، جس طرح کا تعاون چاہیے ہوگا وہ فراہم کیا جائے گا۔ ہمیں اس الزام کی تہہ تک پہنچنا ہوگا۔ سپریم کورٹ کمیشن کے سوا کوئی جے آئی ٹی اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ارشد شریف کیس کی تحقیقات بھی یہی کمیشن کرے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں