غریب کی مشکلات کم نہ ہوئیں، مہنگائی میں اضافے کی رفتار مزید بڑھ گئی

لاہور (پی این آئی) مہنگائی میں اضافے کی رفتار مزید بڑھ گئی، ہفتہ وار مہنگائی کی شرح ساڑھے 30 فیصد کی سطح بھی عبور کر گئی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے 21اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور 9 اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ 21اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے ٹماٹر کی قیمتوں میں 15.97 فیصد، پیاز کی قیمتوں میں 9.38فیصد، نمک کی قیمتوں میں 2.58فیصد، آلو کی قیمتوں میں 2.88فیصد اور ماچس کی قیمتوں میں 1.34 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چکن کی قیمتوں میں 3.37فیصد، ایل پی جی کی قیمتوں میں 1.75فیصد، دال مسور کی قیمتوں میں 2.25فیصد، دال چنے کی قیمتوں میں 1.08فیصد، دال ماش کی قیمتوں میں 0.16فیصد، سبزیوں اور گھی کی قیمتوں میں 0.09 فیصد اور آٹے کی قیمتوں میں 0.07فیصد کمی ہوئی ہے۔

ادارہ شماریات نے بتایا کہ حالیہ ہفتے 21شیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے۔ واضح رہے کہ رواں مالی سال کے چوتھے ماہ، اکتوبر 2022 میں مہنگائی کی شرح کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے اکتوبر کے ماہ کیلئے مہنگائی کی ماہانہ شرح کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے گئے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ستمبرکے مقابلے اکتوبر میں مہنگائی4.71 فیصد بڑھ گئی، اکتوبر میں مہنگائی بڑھ کر 26.56 فیصد ہوگئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ستمبر2022 میں مہنگائی کی شرح 23.18 فیصد تھی۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں شہری علاقوں میں مہنگائی میں 4.50فیصد اضافہ ہوا، دیہی علاقوں میں مہنگائی 5.01 فیصد بڑھ کر 29.5 فیصد پر پہنچ گئی۔ اعدادو شمار کے مطابق اکتوبر میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 24.6 فیصد رہی، شہری علاقوں میں اکتوبر میں پیاز 67 اعشاریہ 73 فیصد مہنگی ہوئی۔

ادارہ شماریات نے بتایا کہ گزشتہ ماہ ٹماٹر 40 اعشاریہ 73 فیصد ، تازہ پھل 10 اعشاریہ 98 فیصد ، سبزیاں، چائے، آٹا، خشک میوہ جات اور چکن بھی مہنگے ہوئے جبکہ بجلی چارجز میں 89 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اکتوبرمیں سالانہ بنیاد پر ٹماٹر219 اعشاریہ34 فیصد ، پیاز 154 اعشاریہ 66 فیصد اور کوکنگ آئل 58 فیصد مہنگا ہوا جبکہ آلو، دودھ، آٹا، سبزیاں بھی مہنگی ہوئیں۔مزید بتایا گیا ہے کہ جلد خراب ہونے والی کھانے پینے کی اشیا کے نرخ 67 فیصد تک بڑھ گئے۔رپورٹ کے مطابق اس دوران موٹر فیول کے نرخ 64 فیصد، ہاسنگ، پانی، بجلی اور گیس ساڑھے 9 فیصد بڑھ گئے۔صحت کی سہولیات ساڑھے 13 فیصد جبکہ ایک سال میں تعلیم کے اخراجات 11 فیصد تک بڑھ گئے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹرانسپورٹ اور کرایوں میں 52 فیصد تک اضافہ ہوا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں