اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ارکان اسمبلی نے کہا کہ یہ بڑا اندوہناک واقعہ ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے،سیاست میں تشدد کا رحجان قوموں کولے ڈوبتاہے، سیاست ڈائیلاگ کا نام ہے،
جب سیاست میں نفرت کے تقسیم کے بیج بو دیتے ہیں تو سیاست بڑا مشکل کام ہو جاتا ہے وہ سیاست سیاست نہیں رہتی، ہماری سیاست میں آہستہ آہستہ 90کی دہائی کے بعد بھائی چارے کی فضا ختم ہوتی گئی،سیاسی ورکر جہاں بھی ہے اس کو اپنا امن کا کلچر یاگفتگو کا کلچر ترک نہیں کرنا چاہیے، بھائی چارے کو بڑھانا ہے تفریق کو کم کرنا ہے،پنجاب حکومت ایک سیاسی لیڈر کو تحفظ دینے میںکیو ںناکام ہوئی؟ سارے سیاسی رہنماء ٹیبل پر بیٹھیں اور پاکستان کا سوچیں، اپنی انا اور اپنی ذات سے نکلیں،جب ہم جیسے لوگ گالم گلوچ پر آجائیں گے تو سیاسی ورکر پر کیا بیتے گی؟ وہ کون سی زبان استعمال کریں گے؟ سیاست میں اس طرح کے واقعات ملک کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں، ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور ارکان اسمبلی نور عالم خان، سردار اختر مینگل ، سید غلام مصطفی شاہ اور مولاناعبدالاکبر چترالی نے کیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کی ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا اندوہناک واقعہ ہے جو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر فائرنگ ہوئی ہے جس میں عمران خان زخمی بھی ہوئے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، انہوں نے کہا کہ سیاست میں تشدد کا رحجان قوموں کولے ڈوبتاہے، سیاست ڈائیلاگ کا نام ہے، جب سیاست میں نفرت کے تقسیم کے بیج بو دیتے ہیں تو سیاست بڑا مشکل کام ہو جاتا ہے وہ سیاست سیاست نہیں رہتی، ہماری سیاست میں آہستہ آہستہ 90کی دہائی کے بعد بھائی چارے کی فضا ختم ہوتی گئی، انہوں نے کہا کہ آج کے واقعہ کی ساری قوم مذمت کر رہی ہے اور مذمت کرنی چاہئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس واقعے سے ایک سبق بھی ہے کہ سیاسی ورکر جہاں بھی ہے اس کو اپنا امن کا کلچر یاگفتگو کا کلچر ترک نہیں کرنا چاہیے،
عمران خان وزیراعظم رہے ہوئے ہیں اور اس ہائوس کے ساتھ ان کا رشتہ ہے۔جی ڈی اے کے رہنماء غوث بخش مہر نے کہا آج کا واقعہ افسوسناک ہے، ہمیں اس کی مذمت کرنی چاہئے،انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی سیلاب کی بات نہیں کر رہا،ابھی تک ہمارے علاقے میں پانی کھڑا ہے، انہوں نے ترقیاتی کاموں کا معاملہ بھی اٹھایا، وزیر دفاع خواجہ آصف نے غوث بخش مہر کی باتوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے یہ ایک تباہی ہے جو سندھ، بلوچستان ،جنوبی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سب جگہ آئی ہوئی ہے اورہم سب نے مل کر اس تباہی کا مقابلہ کرنا ہے، ترقیاتی اسکیموں کا فنڈ تو ابھی تک مجھے بھی نہیں ملا،کسی کو فنڈ نہیں ملا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی بھی اس واقعے کی مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ اس پر کوئی کمیشن بنایا جائے اور انکوائری کی جائے، انہوں نے کہا کہ بھائی چارے کو بڑھانا ہے تفریق کو کم کرنا ہے ۔رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ عمران خان پر فائرنگ ہونے کے واقعہ کی ہم مذمت کرتے ہیں،پنجاب حکومت ایک سیاسی لیڈر کو تحفظ دینے میںکیو ںناکام ہوئی؟ انہوں نے کہا کہ سارے سیاسی رہنماء ٹیبل پر بیٹھیں اور پاکستان کا سوچیں، اپنی انا اور اپنی ذات سے نکلیں، انہوں نے کہا کہ دوست مزاری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، اس کی گرفتاری کی بھی ہم مذمت کرتے ہیں۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بھی فائرنگ کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بڑا افسوس ناک واقعہ ہے، تشدد کی ہم نے ہر وقت مذمت کی ہے ، انہوں نے کہا کہ جب ہم جیسے لوگ گالم گلوچ پر آجائیں گے تو سیاسی ورکر پر کیا بیتے گی؟ وہ کون سی زبان استعمال کریں گے؟۔جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں اس طرح کے واقعات ملک کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں